Betab Azimabadi

بیتاب عظیم آبادی

شاد عظیم آبادی کے شاگردوں میں نمایاں

A prominent disciple of Shad Azimabadi

بیتاب عظیم آبادی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    جس کو پڑی ہو اپنے گریباں کے تار کی

    جس کو پڑی ہو اپنے گریباں کے تار کی روئے خزاں کو خیر منائے بہار کی معراج اس کو کہیے ہمارے غبار کی ورنہ یہ خاک اور ہوا کوئے یار کی پژمردہ پھول ہوں چمن روزگار کا تصویر ہوں دورنگئ لیل و نہار کی نیچی نگاہ آڑ میں مژگاں کی الامان صیاد جیسے گھات میں بیٹھے شکار کی چین جبین یار کی ...

    مزید پڑھیے

    غم سے نا اہل وفا حشر تک آزاد نہ ہو

    غم سے نا اہل وفا حشر تک آزاد نہ ہو مر کے سو بار ہو زندہ تو کبھی شاد نہ ہو اس نشیمن میں دھرا کیا ہے کہ برباد نہ ہو چار تنکے ہوں پڑے اور کوئی بنیاد نہ ہو کیا کہا تھا تری آنکھوں نے نظر ملتے وقت پھر نظر مجھ سے ملا لے جو تجھے یاد نہ ہو کوئی گاہک نہیں مرجھائے ہوئے پھولوں کا کسی سینے میں ...

    مزید پڑھیے

    ڈوب جانے کے سوا عشق میں چارا ہی نہیں

    ڈوب جانے کے سوا عشق میں چارا ہی نہیں اس سمندر کا کسی سمت کنارا ہی نہیں تلخیٔ زخم جگر جس کو گوارا ہی نہیں اس کو ناوک نگہ ناز نے مارا ہی نہیں سنتے آتے ہیں کہ اک روز قیامت ہوگی آپ نے زلف پریشاں کو سنوارا ہی نہیں پردۂ دل سے صدا یار کی آ ہی جاتی ہم تذبذب میں رہے اس کو پکارا ہی ...

    مزید پڑھیے

    ہجر میں غم کش کوئی مجھ سا نہیں

    ہجر میں غم کش کوئی مجھ سا نہیں آج تک میں نے اسے دیکھا نہیں کہنے والے نے تو سب کچھ کہہ دیا سننے والا ایک بھی سمجھا نہیں ماہ میں کس کو سناؤں حال زار خواب میں بھی وہ نظر آیا نہیں جب نظر ہو منزل مقصود پر روک سکتی راہ کی ایذا نہیں آرزو ہی اس کی دل میں رہ گئی ہاتھ دامن تک کبھی پہونچا ...

    مزید پڑھیے

    شادمانی کا کبھی غم کا کبھی جوش رہا

    شادمانی کا کبھی غم کا کبھی جوش رہا ایک سودا رہا جب تک کہ مجھے ہوش رہا جز تری یاد کے سب دل سے فراموش رہا مرتے مرتے دیوانے کو یہ ہوش رہا رخ پر نور سے بس ان کا الٹنا تھا نقاب کون کمبخت تھا ایسا کہ جسے ہوش رہا یہ بھی احساں ہے جو اس نے نہ دیا کوئی جواب شوق امید کا حامی لب خاموش رہا بے ...

    مزید پڑھیے

تمام