جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا
جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا پھر وہ کچھ اور ہی ہے مرا دل نہیں رہا کہتی ہے دل کے حال پہ گھبرا کے بے خودی یہ آپ میں بھی آنے کے قابل نہیں رہا اک جلوہ پیش پیش ہے اور بڑھ رہے ہیں ہم اب کچھ خیال دوریٔ منزل نہیں رہا دنیا یہی ہے شک ہے تو اس کو مٹا کے دیکھ پھر کچھ نہیں جہان میں جب دل نہیں ...