Bekhud Mohani

بیخود موہانی

ممتاز شاعر، مصنف اور شارح۔ غالب کے کلام کی شرح کے لیے مشہور۔ ’گنجینۂ تحقیق‘ کے نام سے شاعری پر تنقیدی مضامین کی کتاب بھی شائع ہوئی

Prominent poet and writer, well-known for his annotations of Mirza Ghalib, also published a critical book on poetry called Ganjina-e-Tahqeeq

بیخود موہانی کی غزل

    جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا

    جب ناز عشق حسن کے قابل نہیں رہا پھر وہ کچھ اور ہی ہے مرا دل نہیں رہا کہتی ہے دل کے حال پہ گھبرا کے بے خودی یہ آپ میں بھی آنے کے قابل نہیں رہا اک جلوہ پیش پیش ہے اور بڑھ رہے ہیں ہم اب کچھ خیال دوریٔ منزل نہیں رہا دنیا یہی ہے شک ہے تو اس کو مٹا کے دیکھ پھر کچھ نہیں جہان میں جب دل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تا حشر تو فراق کا احساں ہے اور ہم

    تا حشر تو فراق کا احساں ہے اور ہم کیا بعد حشر بھی شب ہجراں ہے اور ہم دنیا تو جانتی ہے کہ زنداں ہے اور ہم ہم جانتے ہیں خلوت جاناں ہے اور ہم پیری ہے اور کوشش درماں ہے اور ہم میداں ہے اور عمر گریزاں ہے اور ہم کس کو بھلا نصیب ہوئی ایسی سلطنت حد خیال تک یہ بیاباں ہے اور ہم اک نام ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں تیری لاش پہ آیا نہ جائے گا

    کہتے ہیں تیری لاش پہ آیا نہ جائے گا تو ان سے خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا رحمت پہ تجھ کو ناز ہے عصیاں پہ مجھ کو ناز سر تیرے سامنے تو جھکایا نہ جائے گا نظروں سے گرنے والے کو کافی ہے اک نظر کچھ نقش پا نہیں کہ اٹھایا نہ جائے گا تکلیف کر تبسم پنہاں سے پوچھ لے زخم نہاں کو مجھ سے دکھایا ...

    مزید پڑھیے

    پابند حکم گریۂ بے اختیار ہوں

    پابند حکم گریۂ بے اختیار ہوں میں سیل آبشار ہوں ابر بہار ہوں ابر بہار ہوں نہ فضائے بہار ہوں میں گرد دامن چمن روزگار ہوں اے باغبان گلشن ہستی بتا مجھے اپنی بہار ہوں کہ چمن کی بہار ہوں ہیں یاں کے ذرے ذرے میں بے تابیاں مری میں جان بے قرار و دل بے قرار ہوں کہتا ہے حسن یار سے حسن نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی عاشق ہے قاتل کا نہ جو شاکی وہاں ہوگا

    وہی عاشق ہے قاتل کا نہ جو شاکی وہاں ہوگا جسے دار جزا سمجھے ہیں دار امتحاں ہوگا جدا سب عالموں سے ایک دن تیرا جہاں ہوگا محبت کی زمیں ہوگی وفا کا آسماں ہوگا نہ میں دیر و حرم سمجھوں نہ میں عرش و ارم جانوں جہاں سجدے کو دل جھک جائے تیرا آستاں ہوگا امیدیں دل کی وابستہ ہیں میدان قیامت ...

    مزید پڑھیے

    اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا

    اپنا جہاں میں رہنا ہے یادگار رہنا مشکل تھا اپنے گھر میں بیگانہ وار رہنا اے موت رحم کر اب یہ کوئی زندگی ہے نظروں سے اپنی گر کر دنیا پہ بار رہنا ہاتھوں پہ سر کو رکھے ہر رند کہہ رہا ہے بے کیف رہنے ہی تک تھا بے خمار رہنا کس طرح میں نے مانا اے اختیار والے میت کے مثل اپنا بے اختیار ...

    مزید پڑھیے

    کیوں اے خیال یار تجھے کیا خبر نہیں

    کیوں اے خیال یار تجھے کیا خبر نہیں میں کیوں بتاؤں درد کدھر ہے کدھر نہیں نشتر کا کام کیا ہے اب اچھا ہے درد دل صدقے ترے نہیں نہیں اے چارہ گر نہیں کہتی ہے اہل ذوق سے بیتابیٔ خیال جس میں یہ اضطراب کی خو ہو بشر نہیں ہستی کا قافلہ سر منزل پہنچ گیا اور ہم کہا کیے ابھی وقت سفر ...

    مزید پڑھیے

    پروانہ سوز شمع سے یوں باخبر نہ ہو

    پروانہ سوز شمع سے یوں باخبر نہ ہو دل سے لگی نہ ہو تو زباں میں اثر نہ ہو کاہے کو یوں بسی کبھی بستی خیال کی دنیا اجڑ بھی جائے تو ہم کو خبر نہ ہو اف اف بنی ہے ایک زمانے کی جان پر اب دل جلوں کی آہ میں یا رب اثر نہ ہو یا اٹھتی موج چلتی ہوا سے تھی برہمی یا اب مجھے ملال کسی بات پر نہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا

    نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا حدیث شوق سے حرف و زباں کا بے خبر ہونا محیط دہر کی ہر موج ہے اک لہر بجلی کی مبارک آہ مضطر کو تری برق نظر ہونا شکایت سنج قدرت کیوں نہ ہو مجبوریٔ بلبل قفس ہی میں تھا کیا جوش نمو سے بال و پر ہونا مری آہوں کی ہلچل ہے نظام دہر برہم ہے ندائیں آ ...

    مزید پڑھیے

    ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی

    ازل کیا ابتدا حسن و محبت کے ترانے کی ابد کیا صرف اک بدلی ہوئی سرخی فسانے کی تڑپتی بجلیاں پھر خانہ‌ بربادی کے درپئے ہیں قفس کی خیر یا رب ہو چکی خیر آشیانے کی ہماری زندگی بھی ایک فرصت تھی مگر کتنی فقط رنگ تمنا کے چڑھانے یا اڑانے کی قفس اک تار ہے تن ایک مٹی کا گھروندا ہے حقیقت قید ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3