اجل نے کر دیا خاموش تو کیا ہے زباں ہوں میں
اجل نے کر دیا خاموش تو کیا ہے زباں ہوں میں کہ ہستی کا فسانہ ہوں عدم کی داستاں ہوں میں زمیں والے جو کہتے ہیں کہ اب کیا پیس ڈالے گا تو ملتا ہے جواب اس کا کہ دور آسماں ہوں میں میں سمجھاتا ہوں جب دل کو تو کہتا ہے متانت سے زمانے کی زباں تو ہے حقیقت کی زباں ہوں میں مری تصویر میرا بت مرا ...