کہتے ہیں تیری لاش پہ آیا نہ جائے گا
کہتے ہیں تیری لاش پہ آیا نہ جائے گا
تو ان سے خاک میں بھی ملایا نہ جائے گا
رحمت پہ تجھ کو ناز ہے عصیاں پہ مجھ کو ناز
سر تیرے سامنے تو جھکایا نہ جائے گا
نظروں سے گرنے والے کو کافی ہے اک نظر
کچھ نقش پا نہیں کہ اٹھایا نہ جائے گا
تکلیف کر تبسم پنہاں سے پوچھ لے
زخم نہاں کو مجھ سے دکھایا نہ جائے گا
مٹتا ہے کوئی ہستئ موہوم کا خیال
وہ پردہ پڑ گیا کہ اٹھایا نہ جائے گا
وارفتگئ شوق میں لذت یہی ہے گر
بیخودؔ سے اپنے آپ میں آیا نہ جائے گا