Bekhud Dehlvi

بیخود دہلوی

داغ دہلوی کے شاگرد

Disciple of Dagh Dehlvi.

بیخود دہلوی کی غزل

    نہ ارماں بن کے آتے ہیں نہ حسرت بن کے آتے ہیں

    نہ ارماں بن کے آتے ہیں نہ حسرت بن کے آتے ہیں شب وعدہ وہ دل میں درد فرقت بن کے آتے ہیں پریشاں زلف منہ اترا ہوا محجوب سی آنکھیں وہ بزم غیر سے عاشق کی صورت بن کے آتے ہیں بنے ہیں شیخ صاحب نقل مجلس بزم رنداں میں جہاں تشریف لے جاتے ہیں حضرت بن کے آتے ہیں نہ رکھنا ہم سے کچھ مطلب یہ پہلی ...

    مزید پڑھیے

    منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے

    منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے اس شرم اس لحاظ کے قربان جائیے بھولے نہیں ہیں ہم وہ مدارات رات کی جی چاہتا ہے پھر کہیں مہمان جائیے بولے وہ مسکرا کے بہت التجا کے بعد جی تو یہ چاہتا ہے تری مان جائیے آگے ہے گھر رقیب کا بس ساتھ ہو چکا اب آپ کا خدا ہے نگہبان جائیے الفت جتا کے ...

    مزید پڑھیے

    پچھتاؤگے پھر ہم سے شرارت نہیں اچھی

    پچھتاؤگے پھر ہم سے شرارت نہیں اچھی یہ شوخ نگاہی دم رخصت نہیں اچھی سچ یہ ہے کہ گھر سے ترے جنت نہیں اچھی حوروں کی ترے سامنے صورت نہیں اچھی بھولے سے کہا مان بھی لیتے ہیں کسی کا ہر بات میں تکرار کی عادت نہیں اچھی کیوں کل کی طرح وصل میں تشویش ہے اتنی تم آج بھی کہہ دو کہ طبیعت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں پھر وصل کے ارمان چلے آتے ہیں

    دل میں پھر وصل کے ارمان چلے آتے ہیں میرے روٹھے ہوئے مہمان چلے آتے ہیں ان کے آتے ہی ہوا حسرت و ارماں کا ہجوم آج مہمان پہ مہمان چلے آتے ہیں آپ ہوں ہم ہوں مئے ناب ہو تنہائی ہو دل میں رہ رہ کے یہ ارمان چلے آتے ہیں اس نے یہ کہہ کے مجھے دور ہی سے روک دیا آپ سے جان نہ پہچان چلے آتے ...

    مزید پڑھیے

    اٹھے تری محفل سے تو کس کام کے اٹھے

    اٹھے تری محفل سے تو کس کام کے اٹھے دل تھام کے بیٹھے تھے جگر تھام کے اٹھے دم بھر مرے پہلو میں انہیں چین کہاں ہے بیٹھے کہ بہانے سے کسی کام کے اٹھے اس بزم سے اٹھ کر تو قدم ہی نہیں اٹھتا گھر صبح کو پہنچے ہیں کہیں شام کے اٹھے ہے رشک کہ یہ بھی کہیں شیدا نہ ہوں اس کے تربت سے بہت لوگ مرے ...

    مزید پڑھیے

    وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی

    وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سے ادھر بھی چلتا ہوا جادو ہے محبت کی نظر بھی اٹھنے کی نہیں دیکھیے شمشیر نظر بھی پہلے ہی لچکتی ہے کلائی بھی کمر بھی پھوٹیں مری آنکھیں جو کچھ آتا ہو نظر بھی دنیا سے الگ چیز ہے فرقت کی سحر بھی ساقی کبھی مل جائے محبت کا ثمر بھی ان آنکھوں کا صدقہ کوئی ساغر ...

    مزید پڑھیے

    حجاب دور تمہارا شباب کر دے گا

    حجاب دور تمہارا شباب کر دے گا یہ وہ نشہ ہے تمہیں بے حجاب کر دے گا مرا خیال مجھے کامیاب کر دے گا خدا اسی کو زلیخا کا خواب کر دے گا مری دعا کو خدا مستجاب کر دے گا ترا غرور مجھے کامیاب کر دے گا یہ داغ کھائے ہیں جس کے فراق میں ہم نے وہ اک نظر میں انہیں آفتاب کر دے گا کیا ہے جس کے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں نکہت گل باغ میں اے باد صبا ہم

    ہیں نکہت گل باغ میں اے باد صبا ہم دم بھر میں نمودار ہیں دم بھر میں فنا ہم تشریف تو لے آئیں وہ روٹھے رہیں ہم سے جھگڑا تو مٹے صلح بھی ہو جائے گی باہم ہم تیرے شناسا ہیں ہمیں غیر سے کیا کام آگاہ کسی سے بھی نہیں تیرے سوا ہم پوچھا تھا یہ میں نے کہ مٹائے گا مجھے کون قسمت ابھی خاموش تھی ...

    مزید پڑھیے

    دونوں ہی کی جانب سے ہو گر عہد وفا ہو

    دونوں ہی کی جانب سے ہو گر عہد وفا ہو چاہت کا مزا جب ہے کہ تم بھی مجھے چاہو یہ ہم نہیں کہتے ہیں کہ دشمن کو نہ چاہو اس چاہ کا انجام مگر دیکھیے کیا ہو شمشیر سے بڑھ کر ہیں حسینوں کی ادائیں بے موت کیا قتل ان اچھوں کا برا ہو معشوق طرح دار ہو انداز ہو اچھا دل آئے نہ ایسے پہ تو پھر دل کا ...

    مزید پڑھیے

    دل چرا لے گئی دزدیدہ نظر دیکھ لیا

    دل چرا لے گئی دزدیدہ نظر دیکھ لیا ہم نہ کہتے تھے کہ اس چور نے گھر دیکھ لیا بندہ پرور غم فرقت کا اثر دیکھ لیا داغ دل دیکھ لیا داغ جگر دیکھ لیا قد بھی کم عمر بھی کم مشق ستم اور بھی کم کر چکے قتل مجھے جائیے گھر دیکھ لیا شکوے کے ساتھ لگاوٹ بھی چلی جاتی ہے جب کیا کچھ تو کنکھیوں سے ادھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5