لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں
لڑائیں آنکھ وہ ترچھی نظر کا وار رہنے دیں لڑکپن ہے ابھی نام خدا تلوار رہنے دیں کہیں کس منہ سے اپنا آئینہ بردار رہنے دیں تمنا ہے غلامی میں ہمیں سرکار رہنے دیں وہ کیوں بیخودؔ کو محو لذت دیدار رہنے دیں وہ دیوانے نہیں غافل کو جو ہشیار رہنے دیں مرے دم تک وفا و عشق بھی دنیا میں باقی ...