Bekhud Dehlvi

بیخود دہلوی

داغ دہلوی کے شاگرد

Disciple of Dagh Dehlvi.

بیخود دہلوی کی غزل

    اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں

    اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں آپ کی عین عنایت ہے یہ بیداد نہیں آپ شرما کے نہ فرمائیں ہمیں یاد نہیں غیر کا ذکر ہے یہ آپ کی روداد نہیں دم نکل جائے گا حسرت ہی میں اک دن اپنا سچ کہا تم نے کچھ انسان کی بنیاد نہیں پہلے نالے کو سنا غور سے پھر ہنس کے کہا آپ کی ساری ہی بناوٹ ہے یہ فریاد ...

    مزید پڑھیے

    نہ سہی آپ ہمارے جو مقدر میں نہیں

    نہ سہی آپ ہمارے جو مقدر میں نہیں اب وہ پہلی سی تڑپ بھی دل مضطر میں نہیں آپ کی بات کی وقعت نہیں اصلاً دل میں آپ دم بھر میں تو ہاں کرتے ہیں دم بھر میں نہیں مجھ کو باور تو جب آئے کہ کچھ امید بھی ہو لکھ دیا خط میں وہ اس نے جو مقدر میں نہیں میں نے پوچھا تھا کہو اور ستاؤ گے مجھے منہ سے ...

    مزید پڑھیے

    صبر آتا ہے جدائی میں نہ خواب آتا ہے

    صبر آتا ہے جدائی میں نہ خواب آتا ہے رات آتی ہے الٰہی کہ عذاب آتا ہے بے قراری دل بے تاب کی خالی تو نہیں یا وہ خود آتے ہیں یا خط کا جواب آتا ہے منہ میں واعظ کے بھی بھر آتا ہے پانی اکثر جب کبھی تذکرۂ جام شراب آتا ہے کس قیامت کی یہ آمد ہے خدا خیر کرے فتنۂ حشر بھی ہمراہ رکاب آتا ...

    مزید پڑھیے

    رات بھر گردش تھی ان کے پاسبانوں کی طرح

    رات بھر گردش تھی ان کے پاسبانوں کی طرح پانو میں چکر تھا میرے آسمانوں کی طرح دل میں ہیں لیکن انہیں دل سے غرض مطلب نہیں اپنے گھر میں رہتے ہیں وہ مہمانوں کی طرح دل کے دینے کا کہیں چرچا نہ کرنا دیکھنا لے کے دل سمجھا رہے ہیں مہربانوں کی طرح نام پر مرنے کے مرتے ہیں مگر مرتے نہیں کون ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کہہ کے دل کا حال اسے بد گماں کروں

    کیوں کہہ کے دل کا حال اسے بد گماں کروں یہ راز وہ نہیں ہے جسے میں بیاں کروں مجھ کو یہ ضد کہ وصل کا اقرار تم سے لوں تم کو یہ ہٹ کہ میں نہ کبھی تجھ سے ہاں کروں یہ کہہ رہی ہے مجھ سے کسی کی نگاہ شرم فرصت اگر حیا سے ملے شوخیاں کروں تو مجھ کو آزما کے وفاداریوں میں دیکھ میں بے وفائیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں ہم چاہتے تو ہیں مگر کیا

    تمہیں ہم چاہتے تو ہیں مگر کیا محبت کیا محبت کا اثر کیا وفا کا نام تو پیچھے لیا ہے کہا تھا تم نے اس سے پیشتر کیا ہزاروں بار بگڑے رات بھر میں نبھے گی تم سے اپنی عمر بھر کیا نظر ملتی نہیں اٹھتی نہیں آنکھ کوئی پوچھے کہ ہے مد نظر کیا شکایت سن کے وہ بیخودؔ سے بولے تجھے اے بے خبر میری ...

    مزید پڑھیے

    جتائے جاتے ہیں احسان بھی ستا کے مجھے

    جتائے جاتے ہیں احسان بھی ستا کے مجھے سکھا رہے ہیں وہ گویا چلن وفا کے مجھے رکھا نہ ہم کو کہیں کا تری محبت نے وہ کہہ رہے ہیں عدو سے سنا سنا کے مجھے تمیز عشق و ہوس پیشتر نہ تھی ان کو وہ اور ہو گئے مغرور آزما کے مجھے شب وصال ادائیں بھی ہیں جفائیں بھی دکھائے جاتے ہیں انداز کس بلا کے ...

    مزید پڑھیے

    اور ساقی پلا ابھی کیا ہے

    اور ساقی پلا ابھی کیا ہے تیری سرکار میں کمی کیا ہے اب فقط اس لیے ہے یہ تکرار کوئی پوچھے تری خوشی کیا ہے ہم بھی بیخودؔ سے آج مل آئے اک فرشتہ ہے آدمی کیا ہے

    مزید پڑھیے

    حضرت دل یہ عشق ہے درد سے کسمسائے کیوں

    حضرت دل یہ عشق ہے درد سے کسمسائے کیوں موت ابھی سے آئے کیوں جان ابھی سے جائے کیوں عشق کا رتبہ ہے بڑا عشق خدا سے جا ملا آپ نے کیا سمجھ لیا آپ یہ مسکرائے کیوں میرا غلط گلہ سہی ظلم و جفا روا سہی ناز ستم بجا سہی آنکھ کوئی چرائے کیوں تجھ سے زیادہ نازنیں اس میں ہزاروں ہیں حسیں دل ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    عدو کو دیکھ کے جب وہ ادھر کو دیکھتے ہیں

    عدو کو دیکھ کے جب وہ ادھر کو دیکھتے ہیں نظر چرا کے ہم ان کی نظر کو دیکھتے ہیں وہ رکھ کے ہاتھ سے آئینہ تن کے بیٹھ گئے دہن کو دیکھ چکے اب کمر کو دیکھتے ہیں کسی کے حسن سے یہ ہم کو بد گمانی ہے کہ پہلے نامہ سے ہم نامہ بر کو دیکھتے ہیں یہ امتحان کشش حسن و عشق کا ہے بنا نہ ہم ادھر کو نہ اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5