Bekhud Dehlvi

بیخود دہلوی

داغ دہلوی کے شاگرد

Disciple of Dagh Dehlvi.

بیخود دہلوی کی غزل

    جو تجھے امتحان دیتا ہے

    جو تجھے امتحان دیتا ہے کس خوشی سے وہ جان دیتا ہے کیا دیا ہم نے جان دی جو اسے یہ تو سارا جہان دیتا ہے چاہئے آپ کو تو لے لیجے جان اک ناتوان دیتا ہے تجھ سے با وضع ہے ترا خنجر مرنے والوں پہ جان دیتا ہے نام سنتا ہے جب وہ بیخودؔ کا گالیاں بد زبان دیتا ہے

    مزید پڑھیے

    خدا رکھے تجھے میری برائی دیکھنے والے

    خدا رکھے تجھے میری برائی دیکھنے والے وفاداری میں طرز بے وفائی دیکھنے والے سنبھل اب نالۂ دل کی رسائی دیکھنے والے قیامت ڈھائیں گے روز جدائی دیکھنے والے ترے خنجر کو بھی تیری طرح حسرت سے تکتے ہیں تری نازک کمر نازک کلائی دیکھنے والے جھجک کر آئینہ میں عکس سے اپنے وہ کہتے ہیں یہاں ...

    مزید پڑھیے

    عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے

    عاشق ہیں مگر عشق نمایاں نہیں رکھتے ہم دل کی طرح چاک گریباں نہیں رکھتے سر رکھتے ہیں سر میں نہیں سودائے محبت دل رکھتے ہیں دل میں کوئی ارماں نہیں رکھتے نفرت ہے کچھ ایسی انہیں آشفتہ سروں سے اپنی بھی وہ زلفوں کو پریشاں نہیں رکھتے رکھنے کو تو رکھتے ہیں خبر سارے جہاں کی اک میرے ہی دل ...

    مزید پڑھیے

    آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو

    آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو دل سے پہلے یہ لگا دیں گے ٹھکانے ہم کو سر اٹھانے نہ دیا حشر کے دن بھی ظالم کچھ ترے خوف نے کچھ اپنی وفا نے ہم کو کچھ تو ہے ذکر سے دشمن کے جو شرماتے ہیں وہم میں ڈال دیا ان کی حیا نے ہم کو ظلم کا شوق بھی ہے شرم بھی ہے خوف بھی ہے خواب میں چھپ کے وہ آتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

    شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں دل جو کچھ کہتا ہے وہ اس بد گماں سے کیوں کہوں تم سمجھ لو سوچ لو تم تاڑ لو پہچان لو بات اپنے دل کی میں اپنی زباں سے کیوں کہوں کان میں سن لو ادھر آ کر مری اک بات تم تم سے کچھ کہتا ہوں میں سارے جہاں سے کیوں کہوں داستاں اول سے سنیے میری سننی ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہ کیوں کر نذر دل ہوتا نہ کیوں کر دم مرا جاتا

    نہ کیوں کر نذر دل ہوتا نہ کیوں کر دم مرا جاتا اکیلا بھیجتا اس کو وہ خالی ہاتھ کیا جاتا جنازہ پر بھی وہ آتے تو منہ کو ڈھانک کر آتے ہماری جان لے کر بھی نہ انداز حیا جاتا تمہاری یاد میرا دل یہ دونوں چلتے پرزے ہیں جو ان میں سے کوئی مٹتا مجھے پہلے مٹا جاتا تیری چتون کے بل کو ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    بیتاب رہیں ہجر میں کچھ دل تو نہیں ہم

    بیتاب رہیں ہجر میں کچھ دل تو نہیں ہم تڑپیں جو تجھے دیکھ کے بسمل تو نہیں ہم ہیں یاد بہت مکر و فریب ایسے ہمیں بھی مٹھی میں جو آ جائیں تری دل تو نہیں ہم اب آپ کوئی کام سکھا دیجئے ہم کو معلوم ہوا عشق کے قابل تو نہیں ہم کہنے کو وفادار تمہیں لاکھ میں کہہ دیں دل سے مگر اس بات کے قائل تو ...

    مزید پڑھیے

    ہوا جو وقف غم وہ دل کسی کا ہو نہیں سکتا

    ہوا جو وقف غم وہ دل کسی کا ہو نہیں سکتا تمہارا بن نہیں سکتا ہمارا ہو نہیں سکتا سنا پہلے تو خواب وصل پھر ارشاد فرمایا ترے رسوا کئے سے کوئی رسوا ہو نہیں سکتا لگاوٹ اس کی نظروں میں بناوٹ اس کی باتوں میں سہارا مٹ نہیں سکتا بھروسا ہو نہیں سکتا تمنا میں تری مٹ جائے دل ہاں یہ تو ممکن ...

    مزید پڑھیے

    وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے (ردیف .. ن)

    وہ سن کر حور کی تعریف پردے سے نکل آئے کہا پھر مسکرا کر حسن زیبا اس کو کہتے ہیں اجل کا نام دشمن دوسرے معنی میں لیتا ہے تمہارے چاہنے والے تمنا اس کو کہتے ہیں مرے مدفن پہ کیوں روتے ہو عاشق مر نہیں سکتا یہ مر جانا نہیں ہے صبر آنا اس کو کہتے ہیں نمک بھر کر مرے زخموں میں تم کیا مسکراتے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو نہ دل پسند نہ وہ بے وفا پسند

    مجھ کو نہ دل پسند نہ وہ بے وفا پسند دونوں ہیں خود غرض مجھے دونوں ہیں نا پسند یہ دل وہی تو ہے جو تمہیں اب ہے نا پسند معشوق کر چکے ہیں جسے بارہا پسند جنس وفا کو کرتے ہیں اہل وفا پسند دشمن کو کیا تمیز ہے دشمن کی کیا پسند جنت کی کوئی حور نظر پر چڑھی نہیں دنیا میں مجھ کو ایک پری زاد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5