پہلے شرما کے مار ڈالا

پہلے شرما کے مار ڈالا
پھر سامنے آ کے مار ڈالا


ساقی نہ پلائی تونے آخر
ترسا ترسا کے مار ڈالا


عیسیٰ تھے تو مرنے ہی نہ دیتے
تم نے تو جلا کے مار ڈالا


بیمار الم کو تو نے ناصح
سمجھا سمجھا کے مار ڈالا


خنجر کیسا فقط ادا سے
تڑپا تڑپا کے مار ڈالا


یاد گیسو نے ہجر کی شب
الجھا الجھا کے مار ڈالا


فرقت میں ترے غم و الم نے
تنہا مجھے پا کے مار ڈالا


خنجر نہ ملا تو اس نے بیدمؔ
آنکھیں دکھلا کے مار ڈالا