بشیر بدر کی غزل

    کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی

    کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہوگی میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا بڑی دور تک رات ہی رات ہوگی پریشاں ہو تم بھی پریشاں ہوں میں بھی چلو مے کدے میں وہیں بات ہوگی چراغوں کی لو سے ستاروں کی ضو تک تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں

    لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میں موسموں کے آنے میں موسموں کے جانے میں ہر دھڑکتے پتھر کو لوگ دل سمجھتے ہیں عمریں بیت جاتی ہیں دل کو دل بنانے میں فاختہ کی مجبوری یہ بھی کہہ نہیں سکتی کون سانپ رکھتا ہے اس کے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے

    کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے دکھوں کا بوجھ اکیلے نہیں سنبھلتا ہے کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے اگر سفر میں ہمارا بھی ہم سفر ہوتا بڑی خوشی سے انہی پتھروں پہ سو لیتے تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو ...

    مزید پڑھیے

    کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی

    کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں مرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بھیگی ہوئی آنکھوں کا یہ منظر نہ ملے گا

    بھیگی ہوئی آنکھوں کا یہ منظر نہ ملے گا گھر چھوڑ کے مت جاؤ کہیں گھر نہ ملے گا پھر یاد بہت آئے گی زلفوں کی گھنی شام جب دھوپ میں سایہ کوئی سر پر نہ ملے گا آنسو کو کبھی اوس کا قطرہ نہ سمجھنا ایسا تمہیں چاہت کا سمندر نہ ملے گا اس خواب کے ماحول میں بے خواب ہیں آنکھیں جب نیند بہت آئے گی ...

    مزید پڑھیے

    اب کسے چاہیں کسے ڈھونڈا کریں

    اب کسے چاہیں کسے ڈھونڈا کریں وہ بھی آخر مل گیا اب کیا کریں ہلکی ہلکی بارشیں ہوتی رہیں ہم بھی پھولوں کی طرح بھیگا کریں آنکھ موندے اس گلابی دھوپ میں دیر تک بیٹھے اسے سوچا کریں دل محبت دین دنیا شاعری ہر دریچے سے تجھے دیکھا کریں گھر نیا کپڑے نئے برتن نئے ان پرانے کاغذوں کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے

    خدا ہم کو ایسی خدائی نہ دے کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے غلامی کو برکت سمجھنے لگیں اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے خدا ایسے احساس کا نام ہے رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

    مزید پڑھیے

    جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے

    جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے یوں یاد تری شب بھر سینے میں سلگتی ہے یوں پیار نہیں چھپتا پلکوں کے جھکانے سے آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے بچھڑے ہوئے ملتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا

    سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا ہم بھی دریا ہیں ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ہو جائے گا کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا تو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ہو جائے گا میں خدا کا نام لے کر پی رہا ہوں دوستو زہر بھی اس میں ...

    مزید پڑھیے

    سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے

    سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں دل میرا دل نہیں اللہ کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5