کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو
کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کو خبر نہ ہو مجھے ایک رات نواز دے مگر اس کے بعد سحر نہ ہو وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو مرے بازوؤں میں تھکی تھکی ابھی محو خواب ہے چاندنی نہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر ...