بشیر بدر کی غزل

    سوچا نہیں اچھا برا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں

    سوچا نہیں اچھا برا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں مانگا خدا سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں سوچا تجھے دیکھا تجھے چاہا تجھے پوجا تجھے میری خطا میری وفا تیری خطا کچھ بھی نہیں جس پر ہماری آنکھ نے موتی بچھائے رات بھر بھیجا وہی کاغذ اسے ہم نے لکھا کچھ بھی نہیں اک شام کے سائے تلے بیٹھے رہے ...

    مزید پڑھیے

    مسافر کے رستے بدلتے رہے

    مسافر کے رستے بدلتے رہے مقدر میں چلنا تھا چلتے رہے مرے راستوں میں اجالا رہا دیے اس کی آنکھوں میں جلتے رہے کوئی پھول سا ہاتھ کاندھے پہ تھا مرے پاؤں شعلوں پہ جلتے رہے سنا ہے انہیں بھی ہوا لگ گئی ہواؤں کے جو رخ بدلتے رہے وہ کیا تھا جسے ہم نے ٹھکرا دیا مگر عمر بھر ہاتھ ملتے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا

    کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا وہ غزل کا لہجہ نیا نیا نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا جسے لے گئی ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول کھلا گئی کوئی پیڑ پیاس سے مر رہا ہے ندی کے پاس کھڑا ...

    مزید پڑھیے

    نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی

    نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی بڑی آرزو تھی ملاقات کی اجالوں کی پریاں نہانے لگیں ندی گنگنائی خیالات کی میں چپ تھا تو چلتی ہوا رک گئی زباں سب سمجھتے ہیں جذبات کی مقدر مری چشم پر آب کا برستی ہوئی رات برسات کی کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں کہاں دن گزارا کہاں رات کی

    مزید پڑھیے

    محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا

    محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا تمام رشتوں کو میں گھر پہ چھوڑ آیا تھا پھر اس کے بعد مجھے کوئی اجنبی نہ ملا خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی ...

    مزید پڑھیے

    پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا

    پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا کسی بھی آئنے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا ہزاروں شیر میرے سو گئے کاغذ کی قبروں میں عجب ماں ہوں کوئی بچہ مرا زندہ نہیں رہتا محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ...

    مزید پڑھیے

    میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے

    میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے وقت رخصت کہیں تارے کہیں جگنو آئے ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے تیر کھایا ہوا جیسے کوئی آہو ...

    مزید پڑھیے

    اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا

    اگر تلاش کروں کوئی مل ہی جائے گا مگر تمہاری طرح کون مجھ کو چاہے گا تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہو مکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا میں اپنی راہ میں دیوار بن کے بیٹھا ہوں اگر وہ آیا تو کس راستے سے آئے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

    ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو ہوائیں تیز ...

    مزید پڑھیے

    وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے

    وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے یہ وہی خدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے بڑے شوق سے مرا گھر جلا کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی یہ زباں کسی نے خرید لی یہ قلم کسی کا غلام ہے یہاں ایک بچے کے خون سے جو لکھا ہوا ہے اسے پڑھیں ترا کیرتن ابھی پاپ ہے ابھی میرا سجدہ حرام ہے میں یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5