Basheer Ahmad Basheer

بشیر احمد بشیر

بشیر احمد بشیر کی غزل

    ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی

    ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی اس دشت سے زندہ کبھی لوٹا نہیں کوئی ہیبت وہ صداؤں میں کہ لرزے در و دیوار گزرے وہ شب و روز کہ سویا نہیں کوئی ویران سی ویران ہوئی دھیان کی بستی چہرہ کسی چلمن سے جھلکتا نہیں کوئی سر پھوڑ کے لوٹ آتی ہے جاتی ہے جو آواز کیا گنبد آفاق میں رستہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ان چٹختے پتھروں پر پاؤں دھرنا دھیان سے

    ان چٹختے پتھروں پر پاؤں دھرنا دھیان سے ڈھل چکی ہے شام وادی میں اترنا دھیان سے جامد و ساکت سہی دیوار و در بہرے نہیں گھر کی تنہائی ہو پھر بھی بات کرنا دھیان سے کان مت دھرنا کسی آواز پر کیسی بھی ہو کوئی روکے بھی تو رستے میں ٹھہرنا دھیان سے دیکھنا سایہ کہیں کوئی تعاقب میں نہ ہو شہر ...

    مزید پڑھیے

    کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں

    کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں یاد اک اک موڑ پہ آتی ہیں کیا کیا صورتیں نیم شب ہوتے ہیں وا جس دم دریچے یاد کے کس ادا سے جھانکتی ہیں اب وہ رعنا صورتیں صورتیں کچھ دیکھ کر ایسا بھی آتا تھا خیال خاک سے ایسی کہاں ہوتی ہیں پیدا صورتیں لوٹ کر پہلے پہل آئے تھے جب اس شہر ...

    مزید پڑھیے

    یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے

    یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے یا مری خاک خلاؤں میں اڑا دی جائے کیسے آواز حریم رگ جاں تک پہنچے اتنی دوری سے تجھے کیسے صدا دی جائے ہے تو پھر کون ہے اس اوٹ میں دیکھوں تو سہی درمیاں سے یہ مری ذات ہٹا دی جائے تیرے بس میں ہے تو پھر یا مجھے پتھر کر دے یا مری روح کی یہ پیاس بجھا دی ...

    مزید پڑھیے

    دور تک چاروں طرف میرے سوا کوئی نہ تھا

    دور تک چاروں طرف میرے سوا کوئی نہ تھا پھر پلک جھپکی تو کیا دیکھا کہ خود میں بھی نہ تھا اک تڑپ بجلی کی اور دیوار و در مٹی کے ڈھیر اک تڑپ شعلے کی اور دریاؤں میں پانی نہ تھا دائرے بنتی صدائیں چھو کے جب حد افق اپنے مرکز کی طرف لوٹیں تو کچھ باقی نہ تھا قید زندان جسد میں تھا یہ کب کشف ...

    مزید پڑھیے

    اپنی اور کسی سے کس دن راہ و رسم و رفاقت تھی

    اپنی اور کسی سے کس دن راہ و رسم و رفاقت تھی آتی جاتی سانس تھی جس کی ساعت سنگت تھی تجھ کو خیال نہ آیا ورنہ کس دن اتنے گراں تھے ہم اک دو حرف مروت سوچو کون سی ایسی قیمت تھی میں بھی اپنی دھن میں رواں تھا وہ بھی اپنے آپ میں گم بات کی نوبت کیسے آتی کس کو اتنی فرصت تھی بیت چکے وہ دن وہ ...

    مزید پڑھیے

    اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا

    اک بے ثبات عکس بنا بے نشاں گیا میں گنج بے بہا تھا مگر رائیگاں گیا بھٹکا میں اپنی ذات کی وسعت میں سو بہ سو میں اپنی جستجو میں کراں تا کراں گیا تحریر اک اور تیر کے تحلیل ہو گئی اک اور نقش لوح‌ زمان و مکاں گیا قائم ہوئے دلوں کے ابد موج رابطے اک جنبش نظر میں غم دو جہاں گیا کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    بے سود ہے گفتار جو کردار نہیں ہے

    بے سود ہے گفتار جو کردار نہیں ہے کردار ہو تو حاجت گفتار نہیں ہے اے دل جلو یہ اشک یہاں دیکھتا ہے کون اہل جہاں کو ان سے سروکار نہیں ہے کیا جانے درد دل کہ یہ دنیا ہے سنگ دل یہ درد یہاں لایق اظہار نہیں ہے کیوں اپنے دل میں تم لیے پھرتے ہو مروت اس کا جہاں میں کوئی خریدار نہیں ہے سارا ...

    مزید پڑھیے

    گرفت زیست میں ہوں قید بے حصار میں ہوں

    گرفت زیست میں ہوں قید بے حصار میں ہوں عذاب عرصہ گہہ جبر و اختیار میں ہوں خیال ہے تو ابھی ڈھونڈ پھر ملوں نہ ملوں ابھی میں تیرے اڑائے ہوئے غبار میں ہوں بھڑک رہا ہے بدن روح کو خبر بھی نہیں یہ کیا مقام ہے یہ کیسے شعلہ زار میں ہوں میں کون ہوں ترے نزدیک یہ سوال نہیں حباب ہوں کہ صدف ...

    مزید پڑھیے

    قریہ قریہ خاک اڑائی کوچہ گرد فقیر ہوئے

    قریہ قریہ خاک اڑائی کوچہ گرد فقیر ہوئے پورب پچھم ڈھونڈا اس کو آخر گوشہ گیر ہوئے کون ہیں یہ کیا ربط تھا ان سے کیا کہئے کچھ یاد نہیں یہ چہرے کب دل میں اترے کس لمحے تصویر ہوئے سو پیرائے ڈھونڈے پھر بھی آج کے دن تک عاجز ہیں ہائے وہ بات جو کہہ بھی نہ پائے اور دفتر تحریر ہوئے صدہا گہری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2