Basheer Ahmad Basheer

بشیر احمد بشیر

بشیر احمد بشیر کی غزل

    ہر گام پہ آوارگی و در بدری میں

    ہر گام پہ آوارگی و در بدری میں اک دھیان کا سایہ ہے مری ہم سفری میں تا حد نظر پگھلی ہوئی ریت کا دریا کس سمت نکل آئے ہیں یہ بے خبری میں کس کی طرب انداز نظر گھول رہی ہے اندوہ و غم و سوز مزاج بشری میں کیا کوئی کہیں کنج خیابان سکوں ہے اے دشت غم زیست تری بے شجری میں اے قریۂ دل دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    جی نہیں لگتا کتابوں میں کتابیں کیا کریں

    جی نہیں لگتا کتابوں میں کتابیں کیا کریں کیا پڑھیں پڑھ کر بجھی بے نور سطریں کیا کریں کچھ عجب حالت ہے اے دل کچھ سمجھ آتا نہیں سو رہیں گھر جا کے یا گلیوں میں گھومیں کیا کریں واسطہ پتھر سے پڑ جائے جہاں سوچوں وہاں کیا کریں زور بیاں قلمیں دواتیں کیا کریں ایسی یخ بستہ ہوا میں کونپلیں ...

    مزید پڑھیے

    جدا بھی ہو کے وہ اک پل کبھی جدا نہ ہوا

    جدا بھی ہو کے وہ اک پل کبھی جدا نہ ہوا یہ اور بات کہ دیکھے اسے زمانہ ہوا نہ پوچھ میرا پتہ موجۂ ہوا ہوں میں بھلا ہوا کا بھی کوئی کبھی ٹھکانہ ہوا ہر ایک سمت صحیفے کھلے پڑے تھے یہاں ترا نصیب کہ تو حرف آشنا نہ ہوا پناہ ملتی کسے میری کبریائی سے خدا کا شکر میں بندہ ہوا خدا نہ ہوا اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2