ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی
ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی اس دشت سے زندہ کبھی لوٹا نہیں کوئی ہیبت وہ صداؤں میں کہ لرزے در و دیوار گزرے وہ شب و روز کہ سویا نہیں کوئی ویران سی ویران ہوئی دھیان کی بستی چہرہ کسی چلمن سے جھلکتا نہیں کوئی سر پھوڑ کے لوٹ آتی ہے جاتی ہے جو آواز کیا گنبد آفاق میں رستہ نہیں ...