Basheer Ahmad Basheer

بشیر احمد بشیر

بشیر احمد بشیر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی

    ایسا تہ افلاک خرابہ نہیں کوئی اس دشت سے زندہ کبھی لوٹا نہیں کوئی ہیبت وہ صداؤں میں کہ لرزے در و دیوار گزرے وہ شب و روز کہ سویا نہیں کوئی ویران سی ویران ہوئی دھیان کی بستی چہرہ کسی چلمن سے جھلکتا نہیں کوئی سر پھوڑ کے لوٹ آتی ہے جاتی ہے جو آواز کیا گنبد آفاق میں رستہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ان چٹختے پتھروں پر پاؤں دھرنا دھیان سے

    ان چٹختے پتھروں پر پاؤں دھرنا دھیان سے ڈھل چکی ہے شام وادی میں اترنا دھیان سے جامد و ساکت سہی دیوار و در بہرے نہیں گھر کی تنہائی ہو پھر بھی بات کرنا دھیان سے کان مت دھرنا کسی آواز پر کیسی بھی ہو کوئی روکے بھی تو رستے میں ٹھہرنا دھیان سے دیکھنا سایہ کہیں کوئی تعاقب میں نہ ہو شہر ...

    مزید پڑھیے

    کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں

    کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں یاد اک اک موڑ پہ آتی ہیں کیا کیا صورتیں نیم شب ہوتے ہیں وا جس دم دریچے یاد کے کس ادا سے جھانکتی ہیں اب وہ رعنا صورتیں صورتیں کچھ دیکھ کر ایسا بھی آتا تھا خیال خاک سے ایسی کہاں ہوتی ہیں پیدا صورتیں لوٹ کر پہلے پہل آئے تھے جب اس شہر ...

    مزید پڑھیے

    یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے

    یا مہ و سال کی دیوار گرا دی جائے یا مری خاک خلاؤں میں اڑا دی جائے کیسے آواز حریم رگ جاں تک پہنچے اتنی دوری سے تجھے کیسے صدا دی جائے ہے تو پھر کون ہے اس اوٹ میں دیکھوں تو سہی درمیاں سے یہ مری ذات ہٹا دی جائے تیرے بس میں ہے تو پھر یا مجھے پتھر کر دے یا مری روح کی یہ پیاس بجھا دی ...

    مزید پڑھیے

    دور تک چاروں طرف میرے سوا کوئی نہ تھا

    دور تک چاروں طرف میرے سوا کوئی نہ تھا پھر پلک جھپکی تو کیا دیکھا کہ خود میں بھی نہ تھا اک تڑپ بجلی کی اور دیوار و در مٹی کے ڈھیر اک تڑپ شعلے کی اور دریاؤں میں پانی نہ تھا دائرے بنتی صدائیں چھو کے جب حد افق اپنے مرکز کی طرف لوٹیں تو کچھ باقی نہ تھا قید زندان جسد میں تھا یہ کب کشف ...

    مزید پڑھیے

تمام