عزم شاکری کی غزل

    اجالا جب شب‌ ظلمات پر اترتا ہے

    اجالا جب شب‌ ظلمات پر اترتا ہے وہ حرف حرف مری ذات پر اترتا ہے اس ایک رنگ پہ قربان دل کے سب موسم جو رنگ شدت جذبات پر اترتا ہے وہ خواب گاہ کی رونق وہ چاند جیسا بدن کبھی حیات کبھی ذات پر اترتا ہے سخن وران کہن اس پہ رشک کرتے ہیں جو درد پرچۂ ابیات پر اترتا ہے کبھی کبھار تو سقراط کی ...

    مزید پڑھیے

    شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے

    شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے میری آنکھوں میں کوئی خواب اتارا اس نے سلسلہ ٹوٹا نہیں موم صفت لوگوں کا پتھروں میں دل بے تاب اتارا اس نے ہم سمجھتے تھے کہ اب کوئی نہ آئے گا یہاں دل کے صحرا میں بھی اسباب اتارا اس نے بزم میں خوب لٹائے گئے چاہت کے گلاب اس طرح صدقۂ احباب اتارا اس ...

    مزید پڑھیے

    روح کے زخم بھر رہا ہے کون

    روح کے زخم بھر رہا ہے کون میرے اندر اتر رہا ہے کون میں تو زندہ ہوں اپنے لہجے میں لمحہ لمحہ یہ مر رہا ہے کون لوگ شیشہ صفت نہیں ہیں مگر ریزہ ریزہ بکھر رہا ہے کون پتھروں کے کلیجے پھٹنے لگے صبح دم آہ بھر رہا ہے کون سب چراغوں کے سر سلامت ہیں پھر اندھیروں سے ڈر رہا ہے کون دہریے صرف ...

    مزید پڑھیے

    ساری رات کے بکھرے ہوئے شیرازے پر رکھی ہیں

    ساری رات کے بکھرے ہوئے شیرازے پر رکھی ہیں پیار کی جھوٹی امیدیں خمیازے پر رکھی ہیں کوئی تو اپنا وعدہ ہی آسانی سے بھول گیا اور کسی کی دو آنکھیں دروازے پر رکھی ہیں اس کے خواب حقیقت ہیں اس کی ذات مکمل ہے اور ہماری سب خوشیاں اندازے پر رکھی ہیں

    مزید پڑھیے

    خستہ جانی میں کوئی شاخ ہری چاہتے ہیں

    خستہ جانی میں کوئی شاخ ہری چاہتے ہیں ترے بیمار تری چارہ گری چاہتے ہیں روشنی بن کے اتر شام کے محرابوں پر اب ترے لوگ تری جلوہ گری چاہتے ہیں چاک دامانی سے دکھتے ہیں تعلق اپنا عشق میں ہم بھی کہاں بخیہ گری چاہتے ہیں کس قدر دشت سے مانوس ہوئے ہیں شرفا چھوڑ کر عیش و طرب در بہ دری چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    گھر میں چاندی کے کوئی سونے کے در رکھ جائے گا

    گھر میں چاندی کے کوئی سونے کے در رکھ جائے گا وہ مرے چشمے میں جب اپنی نظر رکھ جائے گا قید کر لے جائے گا نیندوں کی ساری کائنات ہاں مگر پلکوں پہ کچھ سچے گہر رکھ جائے گا سارے دکھ سو جائیں گے لیکن اک ایسا غم بھی ہے جو مرے بستر پہ صدیوں کا سفر رکھ جائے گا جگمگاتے جاگتے رشتوں کے سر کٹ ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل ہنس رہا ہوں گا رہا ہوں

    مسلسل ہنس رہا ہوں گا رہا ہوں تری یادوں سے دل بہلا رہا ہوں تری یادوں کی بیلیں جل گئیں سب میں پھولوں کی طرح مرجھا رہا ہوں اے میری وحشتو صحرا کی جانب مجھے آواز دو میں آ رہا ہوں کنارے میری جانب بڑھ رہے ہیں مگر میں ہوں کہ ڈوبا جا رہا ہوں یہاں جھوٹوں کے تمغے مل رہے ہیں میں سچا ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    جو بچ گئے ہیں چراغ ان کو بچائے رکھو

    جو بچ گئے ہیں چراغ ان کو بچائے رکھو میں جانتا ہوں ہوا سے رشتہ بنائے رکھو ضرور اترے گا آسماں سے کوئی ستارا زمین والو زمیں پہ پلکیں بچھائے رکھو ابھی وہیں سے کسی کے غم کی صدا اٹھے گی اسی دریچے پہ کان اپنے لگائے رکھو ہمیشہ خود سے بھی پر تکلف رہو تو اچھا خود اپنے اندر بھی ایک دیوار ...

    مزید پڑھیے

    دل میں حسرت کوئی بچی ہی نہیں

    دل میں حسرت کوئی بچی ہی نہیں آگ ایسی لگی بجھی ہی نہیں اس نے جب خود کو بے نقاب کیا پھر کسی کی نظر اٹھی ہی نہیں جیسا اس بار کھل کے روئے ہم ایسی بارش کبھی ہوئی ہی نہیں زندگی کو گلے لگاتے کیا زندگی عمر بھر ملی ہی نہیں منتظر کب سے چاند چھت پر ہے کوئی کھڑکی ابھی کھلی ہی نہیں میں جسے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی یوں بھی گزاری جا رہی ہے

    زندگی یوں بھی گزاری جا رہی ہے جیسے کوئی جنگ ہاری جا رہی ہے جس جگہ پہلے کے زخموں کے نشاں میں پھر وہیں پر چوٹ ماری جا رہی ہے وقت رخصت آب دیدہ آپ کیوں ہیں جسم سے تو جاں ہماری جا رہی ہے بول کر تعریف میں کچھ لفظ اس کی شخصیت اپنی نکھاری جا رہی ہے دھوپ کے دستانے ہاتھوں میں پہن کر برف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3