Azlan shah

ازلان شاہ

ازلان شاہ کی غزل

    مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے

    مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے کبھی دیکھا نہیں دیوار سے آگے کیا ہے رات بھر خوف سے جاگی ہوئی بستی کے مکیں تو بتا آخری کردار سے آگے کیا ہے کس لئے اس سے نکلنے کی دعائیں مانگوں مجھ کو معلوم ہے منجدھار سے آگے کیا ہے کچھ بتاؤ تو سہی سولی پہ لٹکے ہوئے شخص آخر اس عشق کی بیگار سے آگے ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی کا تعلق بھی یقیں سے نکلا

    بے یقینی کا تعلق بھی یقیں سے نکلا میرا رشتہ وہی آخر کو زمیں سے نکلا مجھ کو پہچان تو اے وقت میں وہ ہوں جو فقط ایک غلطی کے لئے عرش بریں سے نکلا ایک مرے آنکھ جھپکنے کی ذرا دیر تھی بس وہ قریب آتا ہوا دور کہیں سے نکلا ایڑیاں مار کے زخمی بھی ہوئے لوگ مگر کوئی چشمہ نہیں زرخیز زمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے نام پہ ننھے دیے جلاتے ہوئے

    کسی کے نام پہ ننھے دیے جلاتے ہوئے خدا کو بھول گئے نیکیاں کماتے ہوئے وگرنہ بات ہماری سمجھ سے باہر تھی یہ عشق ہو گیا بس روٹھتے مناتے ہوئے ہماری واپسی آساں نہیں یقیں مانو یہاں تک آئے ہیں ہم کشتیاں جلاتے ہوئے انہیں عزیز ہے جینا جو جی رہے ہیں یہاں مذاق بن کے خود اپنا مذاق اڑاتے ...

    مزید پڑھیے

    ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ

    ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ اپنی مشکل کسی آسان سے باندھے ہوئے رکھ تجھ کو معلوم سے آگے کہیں جانا ہے تو پھر خواب کو دیدۂ حیران سے باندھے ہوئے رکھ ورنہ مشکل بڑی ہوگی یہاں دنیا داری دیکھ انسان کو انسان سے باندھے ہوئے رکھ جو بھلانے پہ کبھی بھول نہیں پاتا ہے مجھ کو اپنے ...

    مزید پڑھیے

    لگا کر دیر جلدی کرنی ہوتی ہے

    لگا کر دیر جلدی کرنی ہوتی ہے سڑک نے اپنی مرضی کرنی ہوتی ہے ضروری ہے کہ موت اپنی مریں سارے کسی نے خودکشی بھی کرنی ہوتی ہے یقیں قسمت پہ کرتے ہیں مگر پھر بھی ہمیں اپنی تسلی کرنی ہوتی ہے کسی کی بے گھری سے ان کو مطلب کیا انہیں تو گاڑی خالی کرنی ہوتی ہے لگا کر پاس سے باتیں بھی لوگوں ...

    مزید پڑھیے

    کماں نہ تیر نہ تلوار اپنی ہوتی ہے

    کماں نہ تیر نہ تلوار اپنی ہوتی ہے مگر یہ دنیا کہ ہر بار اپنی ہوتی ہے یہی سکھایا ہے ہم کو ہمارے لوگوں نے جو جنگ جیتے وہ تلوار اپنی ہوتی ہے زبان چڑیوں کی دنیا سمجھ نہیں سکتی قبول و رد کی یہ تکرار اپنی ہوتی ہے نہ ہاتھ سوکھ کے جھڑتے ہیں جسم سے اپنے نہ شاخ کوئی ثمر بار اپنی ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    کرنے کے سارے کام تسلی سے کیجئے

    کرنے کے سارے کام تسلی سے کیجئے آغاز دن کا رات کی مرضی سے کیجئے لگتا ہے اچھا وقت پہ اپنے ہر ایک کام تاخیر جتنی کرنی ہے جلدی سے کیجئے لہروں کا جھگڑا جائے گا دونوں کناروں تک دریا کی ساری باتیں نہ کشتی سے کیجئے دیتی ہے کیوں سبھی کو کسی ایک کی سزا کچھ تو مذاکرات اس آندھی سے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کے لئے زہر نہ کھالیں کوئی ہم بھی

    دنیا کے لئے زہر نہ کھالیں کوئی ہم بھی اس بات پہ پھر شرط لگا لیں کوئی ہم بھی بہتی ہوئی گنگا ترے پانی میں نہا کر اپنے لیے نیکی نہ کما لیں کوئی ہم بھی لگتا ہے یہی ویسے گزارہ نہیں ہوگا جھوٹی ہی سہی بات بنا لیں کوئی ہم بھی ہر سال منائے گی بڑی دھوم سے دنیا اس عشق کو تہوار بنا لیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھولنے کے جیسے علاوہ بھلا دیا

    کچھ بھولنے کے جیسے علاوہ بھلا دیا آپس میں مل کے رستوں نے رستہ بھلا دیا قصہ سنایا بوڑھے نے اپنے زمانے کا قصہ سنا کے سب کو زمانہ بھلا دیا جاتے ہوئے بھی جیت لیا اس نے ہارا عشق رویا وہ اس قدر مجھے رونا بھلا دیا اتنا عجیب حسن تھا اس حسن ناز کا آنکھوں کو دیکھنے کا طریقہ بھلا دیا تب ...

    مزید پڑھیے

    یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے

    یہ خزانے کا کوئی سانپ بنا ہوتا ہے آدمی عشق میں دنیا سے برا ہوتا ہے کام آتا نہیں بالکل کوئی رونا دھونا جانے والا تو کہیں دور گیا ہوتا ہے جھونک کر دھول نگاہوں میں جہاں والوں کی وہ ہمیشہ کی طرح میرا ہوا ہوتا ہے لکھ دی ہوتی ہے مقدر میں بلندی جس کے صورت خاک وہ قدموں میں پڑا ہوتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2