کرنے کے سارے کام تسلی سے کیجئے

کرنے کے سارے کام تسلی سے کیجئے
آغاز دن کا رات کی مرضی سے کیجئے


لگتا ہے اچھا وقت پہ اپنے ہر ایک کام
تاخیر جتنی کرنی ہے جلدی سے کیجئے


لہروں کا جھگڑا جائے گا دونوں کناروں تک
دریا کی ساری باتیں نہ کشتی سے کیجئے


دیتی ہے کیوں سبھی کو کسی ایک کی سزا
کچھ تو مذاکرات اس آندھی سے کیجئے


کرنا ہے سب کو ٹھیک محبت کی مار نے
سب کا علاج اس ہی دوائی سے کیجئے