مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا
مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا
کہ میں روتا ہوں پہروں اور دامن نم نہیں ہوتا
ترا غم سہنے والے پر زمانہ مسکراتا ہے
مگر ہر شخص کی قسمت میں تیرا غم نہیں ہوتا
مہ و خورشید کی تابندگی کم ہوتی رہتی ہے
مگر داغ تمنا کا اجالا کم نہیں ہوتا
ابھی اے جوش گریہ تو نے یہ سوچا نہیں شاید
محبت کا چمن منت کش شبنم نہیں ہوتا
قیامت تک رہے ساقی سلامت تیرا مے خانہ
پلائی ہے کچھ ایسی کیف جس کا کم نہیں ہوتا
وقار عشق پر اس دور سے بھی حرف آتا ہے
عزیز وارثیؔ وہ درد جو پیہم نہیں ہوتا