وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے
وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے یوں دھیرے دھیرے مری زندگی سنورتی ہے کوئی حیات زمانہ کو ہے عزیز بہت کوئی حیات ہے کہ روز روز مرتی ہے ترے چراغ کا فانوس خود ہوا ہے اور مرے چراغ سے ظالم ہوا گزرتی ہے تو پھر وجود امارت نظر کا ہے دھوکہ جب اینٹ اینٹ ہی تعمیر سے مکرتی ہے دعا یہ کیجیے ...