Azhar Hashmi

اظہر ہاشمی

اظہر ہاشمی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    شہر کو آتش رنجش کے دھواں تک دیکھوں

    شہر کو آتش رنجش کے دھواں تک دیکھوں مقتل زیست کو آخر میں کہاں تک دیکھوں پھر یہ مانوں گا خموشی پہ زوال آیا ہے دل دھڑکنے کی صدا جب میں زباں تک دیکھوں یہ تمنا ہے خدا عالم ہستی میں ترے میں عیاں دیکھنا چاہوں تو نہاں تک دیکھوں جب کہ اب رابطہ رکھنے کا بہت ہے امکاں پھر بھی ویرانیاں ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا انتخاب بدلتا دکھائی دے

    خوابوں کا انتخاب بدلتا دکھائی دے کاش اب کہ اختیار سنورتا دکھائی دے صیاد کے ہنر کی ستائش نہیں ہو اب جس کو ہے پر نصیب وہ اڑتا دکھائی دے اتنی نہ انتشار کی حدت ہو روبرو انساں غم حیات میں جلتا دکھائی دے کیا وہ حساب درس میں رکھے گا کائنات جس کا یہاں وجود شکستہ دکھائی دے

    مزید پڑھیے

    یہ کم نہیں کے وہی شام کا ستارہ ہے

    یہ کم نہیں کے وہی شام کا ستارہ ہے جسے فضیلت تنہائی نے ابھارا ہے کہیں سراغ نہیں ہے کسی بھی قاتل کا لہولہان مگر شہر کا نظارہ ہے میں جا رہا ہوں مکمل وجود پانے کو مجھے بھی صورت امکاں نے اب پکارا ہے وہ ہنس کے ہر شب‌ ظلمات کاٹ دیتے ہیں وہ جن کے سینے میں افلاک کا سپارا ہے چراغ جلتا ...

    مزید پڑھیے

    تسبیح قمری سرو صنوبر سمیٹ لو

    تسبیح قمری سرو صنوبر سمیٹ لو جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو پرواز کامیابی کی بس اتنی شرط ہے چاہت حصار نفس کے اندر سمیٹ لو اس اشک کی تڑپ کے مقابل میں کچھ نہیں اب چاہے چشم نم میں سمندر سمیٹ لو طاقت پہ پہلے اپنی تو راضی خدا کرو پھر بازوؤں میں تم در خیبر سمیٹ لو میرا مکاں نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    بس رنج کی ہے داستاں عنوان ہزاروں

    بس رنج کی ہے داستاں عنوان ہزاروں جینے کے لئے مر گئے انسان ہزاروں وہ جس نے مری روح کو درد آشنا رکھا ہیں مجھ پہ اسی زخم کے احسان ہزاروں جس خاک سے کہتے ہو وفا ہم نہیں کرتے سوئے ہیں اسی خاک میں سلطان ہزاروں اک رسم تکبر ہے سو اس دور کے انساں جیبوں میں لئے پھرتے ہیں پہچان ...

    مزید پڑھیے

تمام