Azeem Haider Syed

عظیم حیدر سید

عظیم حیدر سید کی غزل

    کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے

    کسے خبر کہ ہے کیا کیا یہ جان تھامے ہوئے زمین تھامے ہوئے آسمان تھامے ہوئے فضائیں کچھ بھی نہیں ہیں فقط نظر کا فریب کھڑا ہوا ہے کوئی آسمان تھامے ہوئے سفینہ موجۂ سیل بلا سے گرم ستیز ہوا کا بار گراں بادبان تھامے ہوئے گرا ہے کوئی جری اے فصیل شہر تباہ مزاحمت کا دریدہ نشان تھامے ...

    مزید پڑھیے

    کون واں جبہ و دستار میں آ سکتا ہے

    کون واں جبہ و دستار میں آ سکتا ہے گھر کا گھر ہی جہاں بازار میں آ سکتا ہے کس لیے خود کو سمجھتا ہے وہ پتھر کی لکیر اس کا انکار بھی اقرار میں آ سکتا ہے مجھ کو معلوم ہے دریاؤں کا کف ہے تجھ میں تو مرے موجۂ پندار میں آ سکتا ہے اے ہوا کی طرح اٹھکھیلیاں کرنے والے بل کبھی وقت کی رفتار میں ...

    مزید پڑھیے

    خواہش و خواب کے آگے بھی کہیں جانا ہے

    خواہش و خواب کے آگے بھی کہیں جانا ہے عشق کے باب سے آگے بھی کہیں جانا ہے کیوں نہیں چھوڑتی آخر مجھے دنیا داری مال و اسباب سے آگے بھی کہیں جانا ہے دینے والے تو مجھے نیند نہ دے خواب تو دے مجھ کو مہتاب سے آگے بھی کہیں جانا ہے جانے کیوں روک رہی ہے مجھے اشکوں کی قطار چشم پر آب سے آگے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا علاج حبس دل زار چاہئے

    ایسا علاج حبس دل زار چاہئے اک در فصیل جاں میں ہوا دار چاہئے اک جھیل نغمہ ریز ہو اہل سفر کے ساتھ سر سبز دور تک صف اشجار چاہئے صحرا کف تموج دریا میں ہو اسیر شعلہ ہوا سے بر سر پیکار چاہئے یہ روح ایک طائر وحشی نژاد ہے ہر دم سفر کے واسطے تیار چاہئے اپنے فروغ حسن کی تشہیر کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2