Azeem Haider Syed

عظیم حیدر سید

عظیم حیدر سید کی غزل

    دستک ہوا کی سن کے کبھی ڈر نہیں گیا

    دستک ہوا کی سن کے کبھی ڈر نہیں گیا لیکن میں چاند رات میں باہر نہیں گیا آنکھوں میں اڑ رہا ہے ابھی تک غبار ہجر اب تک وداع یار کا منظر نہیں گیا اے شام ہجر یار مری تو گواہی دے میں تیرے ساتھ ساتھ رہا گھر نہیں گیا تو نے بھی سارے زخم کسی طور سہ لیے میں بھی بچھڑ کے جی ہی لیا مر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک

    اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک وہ میرے ساتھ ساتھ تھا عروج سے زوال تک نہیں ہے سہل اس قدر کہ جی سکے ہر ایک شخص بلائے ہجر کی رتوں سے موسم وصال تک ہماری کشت آرزو یہ دھوپ کیا جلائے گی تمہارا انتظار ہم کریں گے برشگال تک عمیق زخم اس قدر بہ دست و روز و شب ملے کہ مندمل نہ کر سکی دوائے ...

    مزید پڑھیے

    میں تو سویا بھی نہ تھا کیوں یہ در خواب گرا

    میں تو سویا بھی نہ تھا کیوں یہ در خواب گرا میری آغوش میں بجھتا ہوا مہتاب گرا پھر سمندر کی طرف لوٹ چلی موج بہ موج پھر کوئی تشنہ دہن آ کے سر آب گرا عکس مسمار نہ کر دیدۂ حیراں کے سرشک میرے خوابوں کے در و بام نہ سیلاب گرا ڈھونڈ سیپی کی طرح دل کو نہ ساحل کے قریب یہ صدف دور بہت دور تہہ ...

    مزید پڑھیے

    فتنہ اٹھا تو رزم گہہ خاک سے اٹھا

    فتنہ اٹھا تو رزم گہہ خاک سے اٹھا سورج کسی کے پیرہن چاک سے اٹھا یہ دل اٹھا رہا ہے بڑے حوصلے کے ساتھ وہ بار جو زمیں سے نہ افلاک سے اٹھا سب معجزوں کے باب میں یہ معجزہ بھی ہو جو لوگ مر گئے ہیں انہیں خاک سے اٹھا سورج کی ضو چراغ شکستہ کی لو سے ہو قلزم کی موج دیدۂ نمناک سے اٹھا پوچھا جو ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ہو کے مبتلا دل نے کمال کر دیا

    عشق میں ہو کے مبتلا دل نے کمال کر دیا یوں ہی سی ایک شکل کو زہرہ جمال کر دیا ہم کو تمہاری بزم سے اٹھنے کا کچھ قلق نہیں جیسا خیال ہو سکا ویسا خیال کر دیا سیل روان عمر کے آگے ٹھہر سکا نہ کچھ وقت نے مہر حسن کو رو بہ زوال کر دیا ایک سم عذاب سا پھیل گیا وجود میں روز و شب فراق نے جینا ...

    مزید پڑھیے

    اب سوچئے تو دام تمنا میں آ گئے

    اب سوچئے تو دام تمنا میں آ گئے دیوار و در کو چھوڑ کے صحرا میں آ گئے تصویر تھے جو اولیں سرشاریوں میں لوگ وہ زخم بن کے چشم تمنا میں آ گئے ان سے بھی پوچھئے کبھی اپنی زمیں کا کرب جو ساحلوں کو چھوڑ کے دریا میں آ گئے وحشت نے یوں تو خوب دیا ہر قدم پہ ساتھ لیکن ترے فریب دل آرا میں آ ...

    مزید پڑھیے

    ایسی بھی کہاں بے سر و سامانی ہوئی ہے

    ایسی بھی کہاں بے سر و سامانی ہوئی ہے جو سب کو مجھے دیکھ کے حیرانی ہوئی ہے دل میں تو تری یاد تھی اک بوند لہو کی آنکھوں میں جو آئی تو یہی پانی ہوئی ہے قلزم کا ہے اعزاز کہ تہہ داری کی ہر موج اس زلف گرہ گیر کی دیوانی ہوئی ہے کیا ڈھونڈنے نکلی ہے کسی قیس کو پاگل اس درجہ جو یہ باد ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل گیا نظروں سے سب قطارے گئے

    سکون دل گیا نظروں سے سب قطارے گئے چمن میں کھلتے ہوئے جب سے پھول مارے گئے ہوائے موت ذرا دیر کیا ادھر آئی کہ میرے ہاتھ سے اڑ کر مرے غبارے گئے یہ کیسی کربلا برپا ہوئی پشاور میں لہو میں ڈوبے ہوئے میرے بچے مارے گئے انہیں ہی مرتبہ ملتا ہے جا کے جنت میں حصول علم کی خاطر جو جان وارے ...

    مزید پڑھیے

    قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں

    قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں خاک بہ سر اس دشت میں خاک اڑا کے آئے ہیں یاد ہے تیغ بے رخی یاد ہے ناوک ستم بزم سے تیری اہل دل رنج اٹھا کے آئے ہیں جرم تھی سیر گلستاں جرم تھا جلوہ ہائے گل جبر کے باوجود ہم گشت لگا کے آئے ہیں پہلے بھی سر بہت کٹے پہلے بھی خوں بہت بہا اب کے مگر عذاب ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کی خاک تو افلاک سے زیادہ ہے

    زمیں کی خاک تو افلاک سے زیادہ ہے یہ بات پر ترے ادراک سے زیادہ ہے یہ آفتاب اسے دھوپ میں جلا دے گا جو چھاؤں پیڑ کی پوشاک سے زیادہ ہے خیال آتا ہے اکثر اتار پھینکوں بدن کہ یہ لباس مری خاک سے زیادہ ہے چھلک اٹھا ہوں اگر ساری کائنات سے میں تو کیا یہ خاک ترے چاک سے زیادہ ہے لباس دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2