دستک ہوا کی سن کے کبھی ڈر نہیں گیا
دستک ہوا کی سن کے کبھی ڈر نہیں گیا لیکن میں چاند رات میں باہر نہیں گیا آنکھوں میں اڑ رہا ہے ابھی تک غبار ہجر اب تک وداع یار کا منظر نہیں گیا اے شام ہجر یار مری تو گواہی دے میں تیرے ساتھ ساتھ رہا گھر نہیں گیا تو نے بھی سارے زخم کسی طور سہ لیے میں بھی بچھڑ کے جی ہی لیا مر نہیں ...