کن آوازوں کا سناٹا مجھ میں ہے
کن آوازوں کا سناٹا مجھ میں ہے
جو کچھ بھی تجھ میں ہے یا مجھ میں ہے
تیری آنکھیں میری آنکھیں لگتی ہیں
سوچ رہا ہوں کون یہ تجھ سا مجھ میں ہے
ہر موسم نے تیرے در پر دستک دی
آخری دستک دینے والا مجھ میں ہے
دل کی مٹی لہو بنا کر چھوڑے گا
یہ جو کانچ کا چلتا ٹکڑا مجھ میں ہے
جس دریا کا ایک کنارا وہ آنکھیں
اس دریا کا ایک کنارا مجھ میں ہے
کھلتا ہے وہ پھول ابھی اک کھڑکی میں
جس کو آخر کار مہکنا مجھ میں ہے
جن آنکھوں کی جھیلیں کنول کھلاتی ہیں
رنگ سنہرا ان جھیلوں کا مجھ میں ہے