عشق کیا ہے بے بسی ہے بے بسی کی بات کر
عشق کیا ہے بے بسی ہے بے بسی کی بات کر
یہ بھی کوئی زندگی ہے زندگی کی بات کر
کرب سے ٹوٹا نہیں میں درد سے مرتا نہیں
مجھ پہ طاری بے حسی ہے بے حسی کی بات کر
وقت سے لڑتا ہوا تقدیر سے الجھا ہوا
میں نہیں ہوں سرکشی ہے سرکشی کی بات کر
تو خدا جس کو بنانے پر بضد ہے نا سمجھ
وہ فقط اک آدمی ہے آدمی کی بات کر
وقت کب کا مر چکا ہے آج بھی زندہ ہوں میں
تو نہیں تو کیا کمی ہے اس کمی کی بات کر
فاعلاتن فاعلن سے ہم بھی واقف ہیں مگر
یہ ہماری شاعری ہے شاعری کی بات کر