اتل اجنبی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    درخت دھوپ سے لڑتا ہے اس قدر دن بھر

    درخت دھوپ سے لڑتا ہے اس قدر دن بھر پھلوں سے شاخوں سے رہتا ہے بے خبر دن بھر نہ آبشار نہ پنچھی نہ جانور نہ درخت عجیب دشت میں کرتا رہا سفر دن بھر ڈھلی جو شام تو بچے سا سو گیا سورج دکھا رہا تھا کئی طرح کے ہنر دن بھر مرے نصیب میں کیا اور کچھ لکھا ہی نہیں سفر میں رہتا ہوں گھر پر میں رات ...

    مزید پڑھیے

    سر پر ہمارے سایۂ دیوار بھی نہیں

    سر پر ہمارے سایۂ دیوار بھی نہیں سورج سا ہم فقیروں کا گھر بار بھی نہیں مجھ سے تعلقات کا اقرار بھی نہیں اور کوئی پوچھتا ہے تو انکار بھی نہیں گہرائی اس ندی کی بھلا کیا پتا لگے جس میں بھنور نہیں کوئی منجھدار بھی نہیں جس کو تمام عمر عمل میں نہ لا سکے ایسی وہ رائے دینے کا حق دار بھی ...

    مزید پڑھیے

    عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے

    عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے درخت نیکی بڑی خاموشی سے کرتا ہے میں اس کا دوست ہوں اچھا یہی نہیں کافی امید اور بھی کچھ دوستی سے کرتا ہے جواب دینے کو جی چاہتا نہیں اس کو سوال ویسے بڑی عاجزی سے کرتا ہے جسے پتہ ہی نہیں شاعری کا فن کیا ہے وہ کاروبار یہاں شاعری سے کرتا ہے سمندروں سے ...

    مزید پڑھیے

    بھلی ہو یا کہ بری ہر نظر سمجھتا ہے

    بھلی ہو یا کہ بری ہر نظر سمجھتا ہے ہر ایک شخص کی آہٹ کو گھر سمجھتا ہے ہر ایک در کو وہ اپنا ہی در سمجھتا ہے مگر زمانہ اسے در بہ در سمجھتا ہے پھل اور شاخ سمجھنے میں چوک جائیں مگر ہے کس جگہ کا پرندہ شجر سمجھتا ہے کچھ اس طرح سے دکھاتا ہے وہ ہنر اپنا کہ جیسے سب کو یہاں بے ہنر سمجھتا ...

    مزید پڑھیے

    کرم ہے اس کا کوئی بد دعا نہیں لگتی

    کرم ہے اس کا کوئی بد دعا نہیں لگتی مرے چراغ جلیں تو ہوا نہیں لگتی تمہارے پیار کی زنجیر میں بندھا ہوں میں سزا یہ کیسی ملی ہے سزا نہیں لگتی کسی سے پیار کرو اور تجربہ کر لو یہ روگ ایسا ہے جس میں دوا نہیں لگتی اگر زمانہ ہے ناراض تو رہے ناراض ہمیں کچھ اس میں تمہاری خطا نہیں لگتی یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام