سر پر ہمارے سایۂ دیوار بھی نہیں
سر پر ہمارے سایۂ دیوار بھی نہیں
سورج سا ہم فقیروں کا گھر بار بھی نہیں
مجھ سے تعلقات کا اقرار بھی نہیں
اور کوئی پوچھتا ہے تو انکار بھی نہیں
گہرائی اس ندی کی بھلا کیا پتا لگے
جس میں بھنور نہیں کوئی منجھدار بھی نہیں
جس کو تمام عمر عمل میں نہ لا سکے
ایسی وہ رائے دینے کا حق دار بھی نہیں
سانسوں کی ڈور تھامے چلی جا رہی ہے عمر
ورنہ کسی سے کوئی سروکار بھی نہیں