کرم ہے اس کا کوئی بد دعا نہیں لگتی

کرم ہے اس کا کوئی بد دعا نہیں لگتی
مرے چراغ جلیں تو ہوا نہیں لگتی


تمہارے پیار کی زنجیر میں بندھا ہوں میں
سزا یہ کیسی ملی ہے سزا نہیں لگتی


کسی سے پیار کرو اور تجربہ کر لو
یہ روگ ایسا ہے جس میں دوا نہیں لگتی


اگر زمانہ ہے ناراض تو رہے ناراض
ہمیں کچھ اس میں تمہاری خطا نہیں لگتی


یہ زندگی جو تمہاری نظر میں کچھ بھی نہیں
مری نگاہ سے دیکھو تو کیا نہیں لگتی


فقیر سارے جہاں کو دعائیں دیتے ہیں
بس اک ہمارے ہی در پہ صدا نہیں لگتی