Atif tauqeer

عاطف توقیر

عاطف توقیر کی غزل

    وہ زندگی سے کیا گیا دھواں اڑا کے رکھ دیا

    وہ زندگی سے کیا گیا دھواں اڑا کے رکھ دیا مکاں کے اک ستون نے مکاں گرا کے رکھ دیا وہ راہ سے چلا گیا تو راہ موڑ بن گئی مرے سفر نے راستہ کہاں چھپا کے رکھ دیا کسی دیے کی طرز سے گزر رہی ہے زندگی یہاں جلا کے رکھ دیا وہاں بجھا کے رکھ دیا وجود کی بساط پر بڑی عجیب مات تھی یقیں لٹا کے اٹھ گئے ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی کے در پردہ محسوس کیا

    خاموشی کے در پردہ محسوس کیا تیری آنکھوں کو اپنا جاسوس کیا ہم پر تو اک عشق کی آفت اتری تھی دیوار و در کو کس نے منحوس کیا چوکھٹ پر بیٹھا ہے کس خاموشی سے دروازے کو دستک نے مانوس کیا تیرے ہجر کا چاقو یوں تو کاری تھا لیکن زخموں نے کتنا مایوس کیا تو نے خط میں پھول بنا کر بھیجا ...

    مزید پڑھیے

    وجود عشق کا کوئی سرا ملا نہیں ملا

    وجود عشق کا کوئی سرا ملا نہیں ملا خودی ملی نہیں ملی خدا ملا نہیں ملا تمام شہر میں ملے گلے ہزار رات سے مگر کہیں کسی جگہ دیا ملا نہیں ملا تمہیں ہماری روح کے نشاں ملے نہیں ملے ہمیں تمہارے جسم کا پتا ملا نہیں ملا یہ عہد رد کا عہد تھا سو رسم مسترد ہوئی مسیح وقت دار پر کھڑا ملا نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2