وہ زندگی سے کیا گیا دھواں اڑا کے رکھ دیا
وہ زندگی سے کیا گیا دھواں اڑا کے رکھ دیا
مکاں کے اک ستون نے مکاں گرا کے رکھ دیا
وہ راہ سے چلا گیا تو راہ موڑ بن گئی
مرے سفر نے راستہ کہاں چھپا کے رکھ دیا
کسی دیے کی طرز سے گزر رہی ہے زندگی
یہاں جلا کے رکھ دیا وہاں بجھا کے رکھ دیا
وجود کی بساط پر بڑی عجیب مات تھی
یقیں لٹا کے اٹھ گئے گماں بچا کے رکھ دیا