انقلاب
چھوڑ دے مطرب بس اب للہ پیچھا چھوڑ دے کام کا یہ وقت ہے کچھ کام کرنے دے مجھے تیری تانوں میں ہے ظالم کس قیامت کا اثر بجلیاں سی گر رہی ہیں خرمن ادراک پر یہ خیال آتا ہے رہ رہ کر دل بے تاب میں بہہ نہ جاؤں پھر ترے نغمات کے سیلاب میں چھوڑ کر آیا ہوں کس مشکل سے میں جام و سبو! آہ کس دل سے کیا ہے ...