وقت کے دھماکوں نے دھوم ایسی ڈالی ہے
لوگ سہمے سہمے ہیں ہر طرف سیاست ہے
بے پناہ وعدے ہیں
لچھے دار باتیں ہیں
لفظ کے جھمیلے ہیں
یہ کسی کا دعویٰ ہے
آزمودہ نسخہ اک
موت سے مفر کا ہے
خود کو کہہ خدا کوئی
حاکم زمانہ بن
جبر و قہر کرتا ہے
عام لوگ سب کہ سب
بول بازیوں سے اب
بے پناہ عاجز ہیں