میں ہجو اک اپنے ہر قصیدے کی رد میں تحریر کر رہا ہوں
میں ہجو اک اپنے ہر قصیدے کی رد میں تحریر کر رہا ہوں کہ آپ اپنے سے ہوں مخاطب خود اپنی تحقیر کر رہا ہوں کہاں ہے فرصت نشاط و غم کی کہ خود کو تسخیر کر رہا ہوں لہو میں گرداب ڈالتا ہوں نفس کو شمشیر کر رہا ہوں مری کہانی رقم ہوئی ہے ہوا کے اوراق منتشر پر میں خاک کے رنگ غیر فانی کو اپنی ...