اسلم محمود کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    دشت مرعوب ہے کتنا مری ویرانی سے

    دشت مرعوب ہے کتنا مری ویرانی سے منہ تکا کرتا ہے ہر دم مرا حیرانی سے لوگ دریاؤں پہ کیوں جان دیئے دیتے ہیں تشنگی کا تو تعلق ہی نہیں پانی سے اب کسی بھاؤ نہیں ملتا خریدار کوئی گر گئی ہے مری قیمت مری ارزانی سے خود پہ سو جبر کئے دل کو بہت سمجھایا راس آئی کہاں دنیا ہمیں آسانی سے اب یہ ...

    مزید پڑھیے

    جل رہا ہوں تو عجب رنگ و سماں ہے میرا

    جل رہا ہوں تو عجب رنگ و سماں ہے میرا آسماں جس کو سمجھتے ہو دھواں ہے میرا لے گئی باندھ کے وحشت اسے صحرا کی طرف ایک دل ہی تو تھا اب وہ بھی کہاں ہے میرا دیکھ لے تو بھی کہ یہ آخری منظر ہے مرا جس کو کہتے ہیں شفق رنگ زیاں ہے میرا اپنا ہی زور تنفس نہ مٹا دے مجھ کو ان دنوں زد پہ مری خیمۂ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں مجھ سے گریزاں ہے میں تیرا مقدر ہوں

    کیوں مجھ سے گریزاں ہے میں تیرا مقدر ہوں اے عمر رواں خوش ہوں میں تجھ کو میسر ہوں میں آپ بہار اپنی میں اپنا ہی منظر ہوں خود اپنے ہی خوابوں کی خوشبو سے معطر ہوں بے رنگ نہ واپس کر اک سنگ ہی دے سر کو کب سے ترا طالب ہوں کب سے ترے در پر ہوں جب جیسی ضرورت ہو بن جاتا ہوں ویسا ہی خود اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کیا گردشوں کے حوالے اسے چاک پر رکھ دیا

    کیا گردشوں کے حوالے اسے چاک پر رکھ دیا کہ بننے بگڑنے کا ہر فیصلہ خاک پر رکھ دیا مجھے قصر تعبیر کی اس نے سب کنجیاں سونپ دیں مگر چھین کر خواب آنکھوں سے افلاک پر رکھ دیا سوا راکھ ہونے کے اب کوئی چارہ بچا ہی نہیں شرار ہوس کس نے یہ میرے خاشاک پر رکھ دیا کوئی ہے جو گرداب غم سے بچائے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ سارے اپنے اندر رفتگاں کے ہیں

    رنگ سارے اپنے اندر رفتگاں کے ہیں ہم کہ برگ رائیگاں نخل زیاں کے ہیں شیشۂ عمر رواں سے خوف آتا ہے عکس اس میں ساعت کم مہرباں کے ہیں ہم کو کیا لا حاصلی ہی عشق میں گر ہے ہم تو خوگر یوں بھی کار رائیگاں کے ہیں تیرے کوچے کی ہوا پوچھے ہے اب ہم سے نام کیا ہے کیا نسب ہے ہم کہاں کے ہیں ہم کو ...

    مزید پڑھیے

تمام