اسلم محمود کی غزل

    ہر رنگ طرب موسم و منظر سے نکالا

    ہر رنگ طرب موسم و منظر سے نکالا اک راستہ پھر سعئ مکرر سے نکالا چلنے لگی ہر سمت سے جب باد خوش آثار اک اور بھنور ہم نے سمندر سے نکالا دیتی رہی آواز پہ آواز یہ دنیا سر ہم نے نہ پھر خاک کی چادر سے نکالا کم پڑ گئی پرواز کو جب وسعت افلاک اک اور فلک اپنے ہی شہ پر سے نکالا ہم دل سے رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3