Aslam Barabankvi

اسلم بارہ بنکوی

اسلم بارہ بنکوی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر

    کیوں نہ قرباں میں ہوں اس تکرار پر پیار آتا ہے ترے انکار پر ناز بے جا ہے ابھی گفتار پر فیصلہ باقی ہے جب کردار پر بام پر شاید وہ آئیں بے نقاب چشم حسرت ہے در و دیوار پر ہر کلی ہوتی ہے صدقے صبح و شام تیرے گیسو اور ترے رخسار پر خون سے میں نے بھی سینچا ہے چمن حق ہے میرا بھی گل و گلزار ...

    مزید پڑھیے

    درد جتنے ہیں وہی باعث درماں ہوں گے

    درد جتنے ہیں وہی باعث درماں ہوں گے چارہ گر تیرے نہ شرمندۂ احساں ہوں گے دیکھنا گیسوئے جاناں بھی پریشاں ہوں گے موسم گل میں جو ہم چاک گریباں ہوں گے یوں ترے عشق میں ہم بے سر و ساماں ہوں گے اپنی ہستی کے تصور سے گریزاں ہوں گے داستاں غیر کی رنگین بنانے والے دیکھنا میرے فسانے کے بھی ...

    مزید پڑھیے

    کس کو دکھلائیں گے وہ ناز و ادا میرے بعد

    کس کو دکھلائیں گے وہ ناز و ادا میرے بعد ہوگی کس پر یہ بھلا مشق جفا میرے بعد دیکھیے آپؐ بھی افسردہ رہیں گے اکثر یار آ جائے گی جب میری وفا میرے بعد زینت حسن بڑھی خون جگر سے میرے پھیکا پڑ جائے گا یہ رنگ حنا میرے بعد بارہا عرش بریں نالۂ شب سے کانپا عرش تک جائے گی کب آہ رسا میرے ...

    مزید پڑھیے

    درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا

    درد غم فراق کا درماں نہ ہو سکا ظلمت کدہ میں دل کے چراغاں نہ ہو سکا ہوش و خرد سے دور جنوں کی حدود میں کچھ اہتمام جشن بہاراں نہ ہو سکا ان کی خوشی کے واسطے میں مسکرا دیا لیکن شگفتہ دل کا گلستاں نہ ہو سکا شمع حیات بجھنے کو ہر چند ہے مگر افسانۂ حیات کا عنواں نہ ہو سکا آئی بہار آ کے ...

    مزید پڑھیے

    آپ آئے تو دل کشی آئی

    آپ آئے تو دل کشی آئی لب پہ گلشن کے بھی ہنسی آئی تم سے پہلے یہاں اندھیرا تھا تم جو آئے تو روشنی آئی ڈوب جاتیں حیات کی نبضیں ان کے آنے سے زندگی آئی سارے عالم کا بخت روشن ہے میری قسمت میں تیرگی آئی دیکھ کر مجھ کو آج کیوں اسلمؔ زندگی روٹھ کر چلی آئی

    مزید پڑھیے

تمام