Asifud Daula

آصف الدولہ

اودھ کے نواب

Nawab of Awadh

آصف الدولہ کی غزل

    بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے

    بسمل کسی کو رکھنا رسم وفا نہیں ہے اور منہ چھپا کے چلنا شرط وفا نہیں ہے زلفوں کو شانہ کیجے یا بھوں بنا کے چلیے گر پاس دل نہ رکھیے تو یہ ادا نہیں ہے اک روز وہ ستم گر مجھ سے ہوا مخاطب میں نے کہا کہ پیارے اب یہ روا نہیں ہے مرتے ہیں ہم تڑپتے پھرتے ہو تم ہر اک جا جانا کہ تم کو ہم سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دام الفت میں پھنسا دل ہائے دل افسوس دل

    دام الفت میں پھنسا دل ہائے دل افسوس دل اب نہ ہووے گا رہا دل ہائے دل افسوس دل وہ اسے کیا کیا کہے اور یہ سرکتا ہی نہیں ہو گیا یوں بے حیا دل ہائے دل افسوس دل ملتے ہی ظالم نے مجھ کو چھوڑ کر یوں یک بیک ہو گیا مجھ سے جدا دل ہائے دل افسوس دل آہ و نالے کی صدا بھی اب تو آنے سے رہی مر گیا ...

    مزید پڑھیے

    نامہ ترا میں لے کر منہ دیکھ رہ گیا تھا

    نامہ ترا میں لے کر منہ دیکھ رہ گیا تھا کیا جانیے کہ قاصد کیا مجھ کو کہہ گیا تھا کوچے سے اپنے تو نے مجھ کو عبث اٹھایا سب تو چلے گئے تھے اک میں ہی رہ گیا تھا پہلے جو آنسو دیکھا لوہو سا لال تم نے ناصح وہ دل ہمارا خوں ہو کے بہہ گیا تھا کچھ بھی نہ سوجھتا تھا اس بن مجھے تو آصفؔ جس دن ستی ...

    مزید پڑھیے

    یہ اشک چشموں میں ہم دم رہے رہے نہ رہے

    یہ اشک چشموں میں ہم دم رہے رہے نہ رہے حباب دار کوئی دم رہے رہے نہ رہے تو اپنے شیوۂ جور و جفا سے مت گزرے تری بلا سے مرا دم رہے رہے نہ رہے پھبا ہے رخ پہ ترے خوش نما صنم لیکن ہمیشہ گل پہ یہ شبنم رہے رہے نہ رہے

    مزید پڑھیے

    طالب ہو وہاں آن کے کیا کوئی صنم کا

    طالب ہو وہاں آن کے کیا کوئی صنم کا ہو جس کو بھروسہ نہ جہاں ایک بھی دم کا کیا میں تجھے احوال دل و جاں کا بتاؤں اب میں تو ارادہ کیے بیٹھا ہوں عدم کا کی لاکھوں ہیں تدبیر میاں ہم نے وہ لیکن چھوٹا نہ یہ دل باندھا ہوا زلف کے خم کا یا وصل ہو یا موت کوئی طرح تو ہووے کب تک رہوں پامال میں اس ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں داغ ہے تپش انتظار کا

    سینے میں داغ ہے تپش انتظار کا اب کیا کروں علاج دل داغدار کا اس سے مجھے ملاؤ کہ مرتا ہوں ہجر میں باعث ہے زندگی کا مری وصل یار کا صیاد اب تو چھوڑ دے آتی ہے فصل گل دیکھوں گا ہائے کیوں کہ تماشا بہار کا شاید تمہارے دیں میں ہے اے دلبرو روا دل چھین لینا عاشق سینہ فگار کا شبنم نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    غیر پر لطف کرے ہم پہ ستم یا قسمت

    غیر پر لطف کرے ہم پہ ستم یا قسمت تھا نصیبوں میں ہمارے یہ صنم یا قسمت یار تو یار نہیں بخت ہیں سو الٹے ہیں کب تلک ہم یہ سہیں درد و الم یا قسمت کوچہ گردی سے اسے شوق ہے لیکن گاہے اس طرف کو نہیں رکھتا وہ قدم یا قسمت کوچۂ یار میں تھوڑی سی جگہ دے اے بخت مانگتا تجھ سے نہیں ملک عجم یا ...

    مزید پڑھیے

    جو شمشیر تیری علم دیکھتے ہیں

    جو شمشیر تیری علم دیکھتے ہیں تو ووہیں سر اپنا قلم دیکھتے ہیں تجھے غیر سے جب بہم دیکھتے ہیں نہ دیکھے کوئی جو کہ ہم دیکھتے ہیں جو چاہیں کہ لکھیں کچھ احوال دل کا تو ہاتھوں کو اپنے قلم دیکھتے ہیں تو جلدی سے آور نہ میرے مسیحا کوئی دم کو راہ عدم دیکھتے ہیں گلی میں بتوں کی شب و روز ...

    مزید پڑھیے

    جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے

    جس گھڑی تیرے آستاں سے گئے ہم نے جانا کہ دو جہاں سے گئے تیرے کوچے میں نقش پا کی طرح ایسے بیٹھے کہ پھر نہ واں سے گئے شمع کی طرح رفتہ رفتہ ہم ایسے گزرے کہ جسم و جاں سے گئے ایک دن میں نے یار سے یہ کہا اب تو ہم طاقت و تواں سے گئے ہنس کے بولا کہ سن لے اے آصفؔ یہی کہہ کہہ کے لاکھوں جاں سے ...

    مزید پڑھیے

    جس دم ترے کوچے سے ہم آن نکلتے ہیں

    جس دم ترے کوچے سے ہم آن نکلتے ہیں ہر گام پہ دہشت سے بے جان نکلتے ہیں یہ آن ہے اے یارو یا نوک ہے برچھی کی یا سینے سے تیروں کے پیکان نکلتے ہیں رندوں نے کہیں ان کی خدمت میں بے ادبی کی جو شیخ جی مجلس سے سرسان نکلتے ہیں یہ طفل سرشک اپنے ایسا ہو میاں بہکیں بے طرح یہ اب گھر سے نادان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3