جو شمشیر تیری علم دیکھتے ہیں

جو شمشیر تیری علم دیکھتے ہیں
تو ووہیں سر اپنا قلم دیکھتے ہیں


تجھے غیر سے جب بہم دیکھتے ہیں
نہ دیکھے کوئی جو کہ ہم دیکھتے ہیں


جو چاہیں کہ لکھیں کچھ احوال دل کا
تو ہاتھوں کو اپنے قلم دیکھتے ہیں


تو جلدی سے آور نہ میرے مسیحا
کوئی دم کو راہ عدم دیکھتے ہیں


گلی میں بتوں کی شب و روز آصفؔ
تماشا خدائی کا ہم دیکھتے ہیں