Asifud Daula

آصف الدولہ

اودھ کے نواب

Nawab of Awadh

آصف الدولہ کی غزل

    صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو

    صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو کہ جب سے دل لیا آئے نہ پھر صاحب سلامت کو مرے رونے کو سن کر یوں لگا جھنجھلا کے وہ کہنے میاں یہ جان کھانا ہے اٹھا دو اس ملامت کو جو ملنا ہے تو آ جاؤ گلے سے لگ کے سو رہئے نہیں تو کام کیا آؤ گے اے صاحب قیامت کو اٹھائے سو طرح کے ظلم اور جور و جفا ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر درد کے شب کرتا تھا مذکور ترا

    کس قدر درد کے شب کرتا تھا مذکور ترا وہ ہی بیمار ترا خستۂ و رنجور ترا بے خبر اب بھی شتابی سے پہنچ ڈرتا ہوں کشتۂ ہجر نہ ہو یہ کہیں مہجور ترا یہ نہ آنے کے بہانے ہیں سبھی ورنہ میاں اتنا تو گھر سے مرے کچھ نہیں گھر دور ترا نیچی نظروں سے تری ڈرتا ہوں کیا کچھ نہ کریں دیکھ لینا تو یہاں ...

    مزید پڑھیے

    آتا ہے تیغ ہاتھ میں وہ جنگجو لیے

    آتا ہے تیغ ہاتھ میں وہ جنگجو لیے جاتا ہوں میں بھی سر کے تئیں روبرو لیے گلزار یک بہ یک جو مہکنے لگا ہے یوں سچ کہہ صبا تو پھرتی ہے یاں کس کی بو لیے سوئے کبھی نہ ساتھ ہمارے خوشی سے تم جاویں گے گور میں یہی ہم آرزو لیے دیتا نہیں ہے چین الٰہی میں کیا کروں پھرتا ہوں رات دن دل بے تاب کو ...

    مزید پڑھیے

    ملنے کو تجھ سے دل تو مرا بے قرار ہے

    ملنے کو تجھ سے دل تو مرا بے قرار ہے تو آ کے مل نہ مل یہ ترا اختیار ہے جس جس کے پاس دوستو جس جس کا یار ہے بہتر چمن سے گھر میں اسی کے بہار ہے تم زخم دل کی میرے خبر پوچھتے ہو کیا تیر نگاہ دل کے تو اب وار پار ہے گر دشمنی پہ دوست نے باندھی مرے کمر دشمن ہے اب جو کوئی مرا دوست دار ہے لگتی ...

    مزید پڑھیے

    کیا فاش کروں غم نہاں کو

    کیا فاش کروں غم نہاں کو پایاں نہیں میری داستاں کو قصے کو نہ پوچھو میرے ہرگز یارا ہی نہیں دل‌ و زباں کو درپئے ہیں نصیحتوں کے یا رب سمجھاؤں میں کیوں کے دوستاں کو گو ہم نے سلایا جیب و داماں کیا کیجئے گا چشم خوں فشاں کو ہو گر نہ وہ شمع رو ہی تو پھر کیا آگ لگاؤں دود‌ ماں کو گزرا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل کو زلفوں کی زنجیر کیجو

    مرے دل کو زلفوں کی زنجیر کیجو یہ دیوانہ اپنا ہے تدبیر کیجو ہمیں قتل ہے یا ہے اب قید ظالم جو کچھ تجھ سے ہووے نہ تقصیر کیجو مرے دل نے زلفوں میں مسکن کیا ہے یہ مہمان ہے آئے توقیر کیجو جلالی تو ہے آہ تو آسماں تک ٹک اک اس کے دل میں بھی تاثیر کیجو یہ آصفؔ تمہارا ہے اے بندہ پرور اسے ہر ...

    مزید پڑھیے

    شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں

    شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں دوست ایسا نہیں ملتا ہے کوئی ہائے ہمیں بن بلائے جو سدا آپ چلا آتا تھا اب یہ نفرت اسے آئی کہ نہ بلوائے ہمیں فائدہ کیا ہے نصیحت سے پھرے ہو ناصح ہم سمجھنے کے نہیں لاکھ تو سمجھائے ہمیں

    مزید پڑھیے

    جب سے میرے دل میں آ کر عشق کا تھانا ہوا

    جب سے میرے دل میں آ کر عشق کا تھانا ہوا ہوش و صبر و عقل و دیں کیا سب سے بیگانہ ہوا دل ہمارا خانۂ اللہ گر مشہور تھا سو بتوں کے عشق میں اب یہ بھی بت خانہ ہوا قصۂ فرہاد و مجنوں رات دن پڑھتے تھے ہم سو تو وہ ماضی پڑا اب اپنا افسانہ ہوا رات دن یہ سوچ رہتا ہے مرے دل کے تئیں اے خدا یاں سے ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے کیا ہو مرے تم دل‌ دیوانے سے

    پوچھتے کیا ہو مرے تم دل‌ دیوانے سے عشق کے رمز کو پوچھو کسی فرزانے سے جی نکل جاوے گا ظالم مرا اب جانے سے یاں نہ آنا ہی بھلا تھا ترے اس آنے سے روز کے دکھ سے چھٹا رات کے جلنے سے رہا دوستی شمع نے کی دوستو پروانے سے دل بجا لاوے گا جو کچھ اسے کیجے ارشاد یہ تو باہر نہیں کچھ آپ کے فرمانے ...

    مزید پڑھیے

    اس ادا سے مجھے سلام کیا

    اس ادا سے مجھے سلام کیا ایک ہی آن میں غلام کیا لے گیا ننگ و نام اب مجھ سے عشق نے آخر اپنا کام کیا یارو اس گل بدن کے تئیں ہم نے کل صبا سے یہی پیام کیا ہم سے ملتے رہا کرو پیارے چاہ میں گرچہ اپنا نام کیا قصۂ جاں گداز اے آصفؔ تھوڑی سی بات میں تمام کیا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3