صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو
صبا کہیو زبانی میری ٹک اس سرو قامت کو کہ جب سے دل لیا آئے نہ پھر صاحب سلامت کو مرے رونے کو سن کر یوں لگا جھنجھلا کے وہ کہنے میاں یہ جان کھانا ہے اٹھا دو اس ملامت کو جو ملنا ہے تو آ جاؤ گلے سے لگ کے سو رہئے نہیں تو کام کیا آؤ گے اے صاحب قیامت کو اٹھائے سو طرح کے ظلم اور جور و جفا ...