Ashutosh Tiwari

آشوتوش تیواری

آشوتوش تیواری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    زندگی کیسے کسی مرحلے پر ٹھہری رہے

    زندگی کیسے کسی مرحلے پر ٹھہری رہے یعنی چلتی بھی رہے سانس مگر ٹھہری رہے عشق کی رسم نہ بدلے کسی عاشق کے لیے راہ رو چلتے رہیں راہ گزر ٹھہری رہے وقت خود ہی ہمیں سکھلائے گا آداب سخن لب ناشاد پہ خاموشی اگر ٹھہری رہے باغ امکاں کے مناظر کا بلاوا ہے ہمیں کب تک الفت کے دریچے پہ نظر ٹھہری ...

    مزید پڑھیے

    پائی ہے وہ ملکیت جس میں ملا کچھ بھی نہیں

    پائی ہے وہ ملکیت جس میں ملا کچھ بھی نہیں سر پہ سارا آسماں اور زیر پا کچھ بھی نہیں اصل اپنا کھوجتا پھرتا ہے آدم عمر بھر زندگی خود کے تعاقب کے سوا کچھ بھی نہیں اب پلٹ کر پوچھتے ہو راہ میں کیا کیا ہوا ہم سیہ بختوں کو کیا ہوگا بھلا کچھ بھی نہیں عاشقی پر قول کرتے آ رہے ہیں چند لوگ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    خیال آیا تو رو پڑے گا بس اک فسانہ ہوا کریں گے

    خیال آیا تو رو پڑے گا بس اک فسانہ ہوا کریں گے اگر ہم اک مرتبہ اٹھے تو کہاں تجھے پھر ملا کریں گے سوال ہم پر اٹھا کریں گے ہم ایسے مظلوم کیا کریں گے ہر ایک در پر جھکا کریں گے سبھی بتوں کو خدا کریں گے یہ خشک نظریں جنہیں زمانہ اجاڑ صحرا سمجھ رہا ہے کبھی نظر بھر کے دیکھو ان میں کئی ...

    مزید پڑھیے

    گزر جاتے ہیں آ کر سامنے کیا کیا الم اس کے

    گزر جاتے ہیں آ کر سامنے کیا کیا الم اس کے ٹھہرنے کا تکلف ہی نہیں کرتے قدم اس کے کبھی عرضی ہماری بھی سنی جاتی تھی مجلس میں کبھی ہم سے بھی تھے مانوس الطاف و کرم اس کے قیامت ہے کہ ان کو بھی عنایت کہہ رہا ہے دل ابھی تک جانتے تھے جن کو ہم ظلم و ستم اس کے سناتے تھے شکستہ دل کی آہیں ایک ...

    مزید پڑھیے

    جانی ہوئی گلیوں میں بسر کر نہیں پائے

    جانی ہوئی گلیوں میں بسر کر نہیں پائے لیکن کبھی پردیس میں گھر کر نہیں پائے ہر میل کے پتھر پہ لگائے تھے نشانات سنتے ہیں کہ تکمیل سفر کر نہیں پائے اک تم ہو جو خاموشی سے بے چین کئے ہو اک ہم ہیں جو باتوں سے اثر کر نہیں پائے شہر غم ہستی میں ہوا تیز بہت تھی کتنے ہی چراغ اپنی سحر کر نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام