میں سوچتا تو ہوں لیکن یہ بات کس سے کہوں
میں سوچتا تو ہوں لیکن یہ بات کس سے کہوں وہ آئنہ میں جو اترے تو میں سنور جاؤں خود اپنے آپ سے وحشت سی ہو رہی ہے مجھے بچھڑ کے تجھ سے میں اک مستقل عذاب میں ہوں ہر ایک لمحہ بھنور ہے ہر ایک پل طوفاں کہاں تک اور میں ساحل کی جستجو میں بڑھوں مرے وجود نے کیا کیا لباس بدلے ہیں کہیں چراغ ...