Asghar Hasan Mujibi

اصغر حسن مجیبی

اصغر حسن مجیبی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    دل سے جوش شباب جاتا ہے

    دل سے جوش شباب جاتا ہے زیست سے اضطراب جاتا ہے رخ پہ ڈالے نقاب جاتا ہے ابر میں ماہتاب جاتا ہے جانے کو تو شباب جاتا ہے کر کے مٹی خراب جاتا ہے اپنا عہد شباب جاتا ہے سر سے سارا عذاب جاتا ہے رخ روشن پہ آئی ہیں زلفیں ثور میں آفتاب جاتا ہے دیکھیں گرتی ہیں بجلیاں کس پر رخ سے سرکا نقاب ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ ناز سے راز و نیاز رہنے دے

    نگاہ ناز سے راز و نیاز رہنے دے تبسم نگہ دل‌ نواز رہنے دے غم فراق سے دل کو گداز رہنے دے جہان عشق میں کچھ سوز و ساز رہنے دے فریب خوردۂ حسن مجاز رہنے دے اسی طرح سے حقیقت کو راز رہنے دے اٹھا نہ چہرۂ ہستی سے تو نقاب اپنی نگاہ و دل کو یوں ہی مشق ناز رہنے دے اگر یہ اصل حقیقت کے دونوں ...

    مزید پڑھیے

    تری طلب میں مجھے شرمسار ہونا تھا

    تری طلب میں مجھے شرمسار ہونا تھا رہین منت لیل و نہار ہونا تھا جو مبتلائے غم روزگار ہونا تھا تو دل پہ اپنے ذرا اختیار ہونا تھا فراق گل میں اگر دل فگار ہونا تھا تو ہر کلی کو مرا غم گسار ہونا تھا جو مجھ کو وقف غم انتظار ہونا تھا تو عہد و فعل کا کچھ اعتبار ہونا تھا تمہیں تو جلوہ ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    درس خودی

    شبنم کا ایک قطرہ بے بہرۂ خودی تھا ٹپکا فلک سے شب کو اور برگ گل پہ ٹھہرا اس طرح تھا چمکتا ہیرے کا جیسے ٹکڑا کرتا تھا کھیل اس سے موج صبا کا جھونکا رنگیں ہوا تھا وہ بھی جس طرح ہر کلی تھی ملتی تھیں جب بھی شاخیں رہ رہ کے تھا سنبھلتا لیتا تھا برگ گل پر دھیرے سے پھر سہارا رنگ چمن تھا ...

    مزید پڑھیے

    کیا چاہتا ہوں

    نہ تکمیل عہد وفا چاہتا ہوں نہ تجدید جور و جفا چاہتا ہوں میں اک قلب بے مدعا چاہتا ہوں ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں نہیں ہوگا کوئی بشر شوخ اتنا کوئی بے ادب اس قدر شوخ اتنا نہ موسیٰ ہوئے طور پر شوخ اتنا ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا وہی لن ترانی سنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے