تری طلب میں مجھے شرمسار ہونا تھا

تری طلب میں مجھے شرمسار ہونا تھا
رہین منت لیل و نہار ہونا تھا


جو مبتلائے غم روزگار ہونا تھا
تو دل پہ اپنے ذرا اختیار ہونا تھا


فراق گل میں اگر دل فگار ہونا تھا
تو ہر کلی کو مرا غم گسار ہونا تھا


جو مجھ کو وقف غم انتظار ہونا تھا
تو عہد و فعل کا کچھ اعتبار ہونا تھا


تمہیں تو جلوہ فگن بار بار ہونا تھا
کہ اس جہاں کو ذرا سازگار ہونا تھا