نگاہ ناز سے راز و نیاز رہنے دے
نگاہ ناز سے راز و نیاز رہنے دے
تبسم نگہ دل نواز رہنے دے
غم فراق سے دل کو گداز رہنے دے
جہان عشق میں کچھ سوز و ساز رہنے دے
فریب خوردۂ حسن مجاز رہنے دے
اسی طرح سے حقیقت کو راز رہنے دے
اٹھا نہ چہرۂ ہستی سے تو نقاب اپنی
نگاہ و دل کو یوں ہی مشق ناز رہنے دے
اگر یہ اصل حقیقت کے دونوں پہلو ہیں
تو حسن و عشق کا پھر امتیاز رہنے دے
نگاہ لطف و کرم مجھ پہ گر نہیں نہ سہی
ستم سے اپنے مجھے سرفراز رہنے دے