Asghar Hasan Mujibi

اصغر حسن مجیبی

اصغر حسن مجیبی کی نظم

    درس خودی

    شبنم کا ایک قطرہ بے بہرۂ خودی تھا ٹپکا فلک سے شب کو اور برگ گل پہ ٹھہرا اس طرح تھا چمکتا ہیرے کا جیسے ٹکڑا کرتا تھا کھیل اس سے موج صبا کا جھونکا رنگیں ہوا تھا وہ بھی جس طرح ہر کلی تھی ملتی تھیں جب بھی شاخیں رہ رہ کے تھا سنبھلتا لیتا تھا برگ گل پر دھیرے سے پھر سہارا رنگ چمن تھا ...

    مزید پڑھیے

    کیا چاہتا ہوں

    نہ تکمیل عہد وفا چاہتا ہوں نہ تجدید جور و جفا چاہتا ہوں میں اک قلب بے مدعا چاہتا ہوں ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں نہیں ہوگا کوئی بشر شوخ اتنا کوئی بے ادب اس قدر شوخ اتنا نہ موسیٰ ہوئے طور پر شوخ اتنا ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتنا وہی لن ترانی سنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے