Asghar Gondvi

اصغر گونڈوی

ممتاز قبل از جدید شاعر، صوفیانہ رنگ کی شاعری کے لیے معروف

One of leading pre-modern poets known for the mystic content of his poetry, close associate of Jigar Moradabadi

اصغر گونڈوی کی غزل

    جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے

    جینے کا نہ کچھ ہوش نہ مرنے کی خبر ہے اے شعبدہ پرداز یہ کیا طرز نظر ہے سینے میں یہاں دل ہے نہ پہلو میں جگر ہے اب کون ہے جو تشنۂ پیکان نظر ہے ہے تابش انوار سے عالم تہہ و بالا جلوہ وہ ابھی تک تہہ دامان نظر ہے کچھ ملتے ہیں اب پختگی عشق کے آثار نالوں میں رسائی ہے نہ آہوں میں اثر ...

    مزید پڑھیے

    صرف اک سوز تو مجھ میں ہے مگر ساز نہیں

    صرف اک سوز تو مجھ میں ہے مگر ساز نہیں میں فقط درد ہوں جس میں کوئی آواز نہیں مجھ سے جو چاہئے وہ درس بصیرت لیجے میں خود آواز ہوں میری کوئی آواز نہیں وہ مزے ربط نہانی کے کہاں سے لاؤں ہے نظر مجھ پہ مگر اب غلط انداز نہیں پھر یہ سب شورش‌ و ہنگامۂ عالم کیا ہے اسی پردے میں اگر حسن جنوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی

    ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی یہ بھی کیا گھر ہے کہ ہے برباد بھی آباد بھی دل کے مٹنے کا مجھے کچھ اور ایسا غم نہیں ہاں مگر اتنا کہ ہے اس میں تمہاری یاد بھی کس کو یہ سمجھایئے نیرنگ کار عاشقی تھم گئے اشک مسلسل رک گئی فریاد بھی سینے میں درد محبت راز بن کر رہ گیا اب وہ حالت ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    مے بے رنگ کا سو رنگ سے رسوا ہونا

    مے بے رنگ کا سو رنگ سے رسوا ہونا کبھی میکش کبھی ساقی کبھی مینا ہونا از ازل تا بہ ابد محو تماشا ہونا میں وہ ہوں جس کو نہ مرنا ہے نہ پیدا ہونا سارے عالم میں ہے بیتابی و شورش برپا ہائے اس شوخ کا ہم شکل تمنا ہونا فصل گل کیا ہے یہ معراج ہے آب و گل کی میری رگ رگ کو مبارک رگ سودا ...

    مزید پڑھیے

    گرم تلاش و جستجو اب ہے تری نظر کہاں

    گرم تلاش و جستجو اب ہے تری نظر کہاں خون ہے کچھ جما ہوا قلب کہاں جگر کہاں ہے یہ طریق عاشقی چاہیئے اس میں بے خودی اس میں چناں چنیں کہاں اس میں اگر مگر کہاں زلف تھی جو بکھر گئی رخ تھا کہ جو نکھر گیا ہائے وہ شام اب کہاں ہائے وہ اب سحر کہاں کیجیے آج کس طرح دوڑ کے سجدۂ نیاز یہ بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    آلام روزگار کو آساں بنا دیا

    آلام روزگار کو آساں بنا دیا جو غم ہوا اسے غم جاناں بنا دیا میں کامیاب دید بھی محروم دید بھی جلووں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا یوں مسکرائے جان سی کلیوں میں پڑ گئی یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا کچھ شورشوں کی نذر ہوا خون عاشقاں کچھ جم کے رہ گیا اسے حرماں بنا دیا اے شیخ وہ بسیط ...

    مزید پڑھیے

    پاتا نہیں جو لذت آہ سحر کو میں

    پاتا نہیں جو لذت آہ سحر کو میں پھر کیا کروں گا لے کے الٰہی اثر کو میں آشوب گاہ حشر مجھے کیوں عجیب ہو جب آج دیکھتا ہوں تری رہ گزر کو میں ایسا بھی ایک جلوہ تھا اس میں چھپا ہوا اس رخ پہ دیکھتا ہوں اب اپنی نظر کو میں جینا بھی آ گیا مجھے مرنا بھی آ گیا پہچاننے لگا ہوں تمہاری نظر کو ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ نہ چاہیئے کہ تقاضا نہ چاہیئے

    شکوہ نہ چاہیئے کہ تقاضا نہ چاہیئے جب جان پر بنی ہو تو کیا کیا نہ چاہیئے ساقی تری نگاہ کو پہچانتا ہوں میں مجھ سے فریب ساغر و مینا نہ چاہیئے یہ آستان یار ہے صحن حرم نہیں جب رکھ دیا ہے سر تو اٹھانا نہ چاہیئے خود آپ اپنی آگ میں جلنے کا لطف ہے اہل تپش کو آتش سینا نہ چاہیئے کیا کم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جو نقش ہے ہستی کا دھوکا نظر آتا ہے

    جو نقش ہے ہستی کا دھوکا نظر آتا ہے پردے پہ مصور ہی تنہا نظر آتا ہے نیرنگ تماشا وہ جلوا نظر آتا ہے آنکھوں سے اگر دیکھو پردہ نظر آتا ہے لو شمع حقیقت کی اپنی ہی جگہ پر ہے فانوس کی گردش سے کیا کیا نظر آتا ہے اے پردہ نشیں ضد ہے کیا چشم تمنا کو تو دفتر گل میں بھی رسوا نظر آتا ہے نظارہ ...

    مزید پڑھیے

    ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی

    ترے جلووں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی زبان بے نگہ رکھ دی نگاہ بے زباں رکھ دی مٹی جاتی تھی بلبل جلوۂ گل ہائے رنگیں پر چھپا کر کس نے ان پردوں میں برق آشیاں رکھ دی نیاز عشق کو سمجھا ہے کیا اے واعظ ناداں ہزاروں بن گئے کعبے جبیں میں نے جہاں رکھ دی قفس کی یاد میں یہ اضطراب دل معاذ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4