Asghar Gondvi

اصغر گونڈوی

ممتاز قبل از جدید شاعر، صوفیانہ رنگ کی شاعری کے لیے معروف

One of leading pre-modern poets known for the mystic content of his poetry, close associate of Jigar Moradabadi

اصغر گونڈوی کی غزل

    اک عالم حیرت ہے فنا ہے نہ بقا ہے

    اک عالم حیرت ہے فنا ہے نہ بقا ہے حیرت بھی یہ حیرت ہے کہ کیا جانیے کیا ہے سو بار جلا ہے تو یہ سو بار بنا ہے ہم سوختہ جانوں کا نشیمن بھی بلا ہے ہونٹوں پہ تبسم ہے کہ اک برق بلا ہے آنکھوں کا اشارہ ہے کہ سیلاب فنا ہے سنتا ہوں بڑے غور سے افسانۂ ہستی کچھ خواب ہے کچھ اصل ہے کچھ طرز ادا ...

    مزید پڑھیے

    رقص مستی دیکھتے جوش تمنا دیکھتے

    رقص مستی دیکھتے جوش تمنا دیکھتے سامنے لا کر تجھے اپنا تماشا دیکھتے کم سے کم حسن تخیل کا تماشا دیکھتے جلوۂ یوسف تو کیا خواب زلیخا دیکھتے کچھ سمجھ کر ہم نے رکھا ہے حجاب دہر کو توڑ کر شیشے کو پھر کیا رنگ صہبا دیکھتے روز روشن یا شب مہتاب یا صبح چمن ہم جہاں سے چاہتے وہ روئے زیبا ...

    مزید پڑھیے

    نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے

    نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے جان مے خانہ تری نرگس مستانہ بنے پرتو رخ کے کرشمے تھے سر راہ گزر ذرے جو خاک سے اٹھے وہ صنم خانہ بنے کار فرما ہے فقط حسن کا نیرنگ کمال چاہے وہ شمع بنے چاہے وہ پروانہ بنے اس کو مطلوب ہیں کچھ قلب و جگر کے ٹکڑے جیب و دامن نہ کوئی پھاڑ کے دیوانہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی

    یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی میری رگ رگ میں ہے اک آتش بے نام ابھی عاشقی کیا ہے ہر اک شے سے تہی ہو جانا اس سے ملنے کی ہے دل میں ہوس خام ابھی انتہا کیف کی افتادگی و پستی ہے مجھ سے کہتا تھا یہی درد تہ جام ابھی علم و حکمت کی تمنا ہے نہ کونین کا غم میرے شیشے میں ہے باقی مئے گلفام ...

    مزید پڑھیے

    ایک ایسی بھی تجلی آج مے خانے میں ہے

    ایک ایسی بھی تجلی آج مے خانے میں ہے لطف پینے میں نہیں ہے بلکہ کھو جانے میں ہے معنی آدم کجا اور صورت آدم کجا یہ نہاں خانے میں تھا اب تک نہاں خانے میں ہے خرمن بلبل تو پھونکا عشق آتش رنگ نے رنگ کو شعلہ بنا کر کون پروانے میں ہے جلوۂ حسن پرستش گرمئ حسن نیاز ورنہ کچھ کعبے میں رکھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو وسعتیں جو دیں عشق کو حوصلہ دیا

    حسن کو وسعتیں جو دیں عشق کو حوصلہ دیا جو نہ ملے نہ مٹ سکے وہ مجھے مدعا دیا ہاتھ میں لے کے جام مے آج وہ مسکرا دیا عقل کو سرد کر دیا روح کو جگمگا دیا دل پہ لیا ہے داغ عشق کھو کے بہار زندگی اک گل تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا لذت درد خستگی دولت دامن تہی توڑ کے سارے حوصلے اب مجھے یہ ...

    مزید پڑھیے

    مجاز کیسا کہاں حقیقت ابھی تجھے کچھ خبر نہیں ہے

    مجاز کیسا کہاں حقیقت ابھی تجھے کچھ خبر نہیں ہے یہ سب ہے اک خواب کی سی حالت، جو دیکھتا ہے سحر نہیں ہے شمیم گلشن نسیم صحرا شعاع خورشید موج دریا ہر ایک گرم سفر ہے ان میں میرا کوئی ہم سفر نہیں ہے نظر میں وہ گل سما گیا ہے، تمام ہستی پہ چھا گیا ہے چمن میں ہوں یا قفس میں ہوں میں، مجھے اب ...

    مزید پڑھیے

    ذوق سرمستی کو محو روئے جاناں کر دیا

    ذوق سرمستی کو محو روئے جاناں کر دیا کفر کو اس طرح چمکایا کہ ایماں کر دیا تو نے یہ اعجاز کیا اے سوز پنہاں کر دیا اس طرح پھونکا کہ آخر جسم کو جاں کر دیا جس پہ میری جستجو نے ڈال رکھے تھے حجاب بے خودی نے اب اسے محسوس و عریاں کر دیا کچھ نہ ہم سے ہو سکا اس اضطراب شوق میں ان کے دامن کو ...

    مزید پڑھیے

    گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے

    گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے ملتی ہے اب انہیں سے کچھ اپنی خبر مجھے نالوں سے میں نے آگ لگا دی جہان میں صیاد جانتا تھا فقط مشت پر مجھے اللہ رے ان کے جلوے کی حیرت فزائیاں یہ حال ہے کہ کچھ نہیں آتا نظر مجھے مانا حریم ناز کا پایہ بلند ہے لے جائے گا اچھال کے درد جگر مجھے ایسا ...

    مزید پڑھیے

    عکس کس چیز کا آئینۂ حیرت میں نہیں

    عکس کس چیز کا آئینۂ حیرت میں نہیں تیری صورت میں ہے کیا جو میری صورت میں نہیں دونوں عالم تری نیرنگ ادائی کے نثار اب کوئی چیز یہاں جیب محبت میں نہیں دولت قرب کو خاصان محبت جانیں چند اشکوں کے سوا کچھ میری قسمت میں نہیں لوگ مرتے بھی ہیں، جیتے بھی ہیں، بیتاب بھی ہیں کون سا سحر تری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4