Asghar Gondvi

اصغر گونڈوی

ممتاز قبل از جدید شاعر، صوفیانہ رنگ کی شاعری کے لیے معروف

One of leading pre-modern poets known for the mystic content of his poetry, close associate of Jigar Moradabadi

اصغر گونڈوی کی غزل

    متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

    متاع زیست کیا ہم زیست کا حاصل سمجھتے ہیں جسے سب درد کہتے ہیں اسے ہم دل سمجھتے ہیں اسی سے دل اسی سے زندگی دل سمجھتے ہیں مگر حاصل سے بڑھ کر سعی بے حاصل سمجھتے ہیں کبھی سنتے تھے ہم یہ زندگی ہے وہم و بے معنی مگر اب موت کو بھی خطرۂ باطل سمجھتے ہیں بہت سمجھے ہوئے ہے شیخ راہ و رسم منزل ...

    مزید پڑھیے

    پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے

    پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لئے ہوئے رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جز خیال دوست اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے سرمایۂ حیات ہے حرمان عاشقی ہے ساتھ ایک صورت زیبا لئے ہوئے جوش جنوں میں چھوٹ گیا آستان یار روتے ہیں منہ میں دامن صحرا لئے ہوئے اصغرؔ ہجوم ...

    مزید پڑھیے

    نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز

    نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز حسن بھی راز اور عشق بھی راز راز کی جستجو میں مرتا ہوں اور میں خود ہوں ایک پردۂ راز بال و پر میں مگر کہاں پائیں بوئے گل یعنی ہمت پرواز ساز دل کیا ہوا وہ ٹوٹا سا ساری ہستی ہے گوش بر آواز لذت سجدۂ ہائے شوق نہ پوچھ ہائے وہ اتصال ناز و نیاز دیکھ رعنائی ...

    مزید پڑھیے

    اسرار عشق ہے دل مضطر لیے ہوئے

    اسرار عشق ہے دل مضطر لیے ہوئے قطرہ ہے بے قرار سمندر لیے ہوئے آشوب دہر و فتنۂ محشر لیے ہوئے پہلو میں یعنی ہو دل مضطر لیے ہوئے موج نسیم صبح کے قربان جائیے آئی ہے بوئے زلف معنبر لیے ہوئے کیا مستیاں چمن میں ہیں جوش بہار سے ہر شاخ گل ہے ہاتھ میں ساغر لیے ہوئے قاتل نگاہ یاس کی زد سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ننگ عاشقی ہے سود و حاصل دیکھنے والے

    یہ ننگ عاشقی ہے سود و حاصل دیکھنے والے یہاں گمراہ کہلاتے ہیں منزل دیکھنے والے خط ساغر میں راز حق و باطل دیکھنے والے ابھی کچھ لوگ ہیں ساقی کی محفل دیکھنے والے مزے آ آ گئے ہیں عشوہ ہائے حسن رنگیں کے تڑپتے ہیں ابھی تک رقص بسمل دیکھنے والے یہاں تو عمر گزری ہے اسی موج و تلاطم میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا کہا کہ غم عشق ناگوار ہوا

    یہ کیا کہا کہ غم عشق ناگوار ہوا مجھے تو جرعۂ تلخ اور سازگار ہوا سرشک شوق کا وہ ایک قطرۂ ناچیز اچھالنا تھا کہ اک بحر بے کنار ہوا ادائے عشق کی تصویر کھنچ گئی پوری وفور جوش سے یوں حسن بے قرار ہوا بہت لطیف اشارے تھے چشم ساقی کے نہ میں ہوا کبھی بے خود نہ ہشیار ہوا لیے پھری نگہ شوق ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہے اک کیف پنہانی مگر رنجور ہے

    عشق ہے اک کیف پنہانی مگر رنجور ہے حسن بے پردا نہیں ہوتا مگر دستور ہے خستگی نے کر دیا اس کو رگ جاں سے قریب جستجو ظالم کہے جاتی تھی منزل دور ہے لے اسی ظلمت کدہ میں اس سے محرومی کی داد اس سے آگے اے دل مضطر حجاب نور ہے لب پہ موج حسن جب چمکے تبسم نام ہو رب ارنی کہہ کے چیخ اٹھوں تو برق ...

    مزید پڑھیے

    کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا

    کون تھا اس کے ہوا خواہوں میں جو شامل نہ تھا اب ہوا معلوم مجھ کو دل بھی میرا دل نہ تھا عشق کی بیتابیوں پر حسن کو رحم آ گیا جب نگاہ شوق تڑپی پردۂ محمل نہ تھا تھیں نگاہ شوق کی رنگینیاں چھائی ہوئی پردۂ محمل اٹھا تو صاحب محمل نہ تھا قہر ہے تھوڑی سی بھی غفلت طریق عشق میں آنکھ جھپکی ...

    مزید پڑھیے

    خدا جانے کہاں ہے اصغرؔ دیوانہ برسوں سے

    خدا جانے کہاں ہے اصغرؔ دیوانہ برسوں سے کہ اس کو ڈھونڈھتے ہیں کعبہ و بت خانہ برسوں سے تڑپنا ہے نہ جلنا ہے، نہ جل کر خاک ہونا ہے یہ کیوں سوئی ہوئی ہے فطرت پروانہ برسوں سے کوئی ایسا نہیں یا رب کہ جو اس درد کو سمجھے نہیں معلوم کیوں خاموش ہے دیوانہ برسوں سے کبھی سوز تجلی سے اسے نسبت ...

    مزید پڑھیے

    سامنے ان کے تڑپ کر اس طرح فریاد کی

    سامنے ان کے تڑپ کر اس طرح فریاد کی میں نے پوری شکل دکھلا دی دل ناشاد کی اب یہی ہے وجہ تسکیں خاطر ناشاد کی زندگی میں نے دیار حسن میں برباد کی ہوش پر بجلی گری، آنکھیں بھی خیرہ ہو گئیں تم تو کیا تھے، اک جھلک سی تھی تمہاری یاد کی چل دیا مجنوں تو صحرا سے کسی جانب مگر اک صدا گونجی ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4